قصور

( قُصُور )
{ قُصُور }
( عربی )

تفصیلات


قصر  قُصُور

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - کمی، کوتاہی۔
"عہد جدید کے "روشن خیال" نوجوان ترک بھی اس کی صحیح اہمیت سمجھنے میں قصور کر رہے ہیں۔"      ( ١٩٢٢ء، نقش فرنگ، ٧٤ )
٢ - عجز،فروماندگی، نارسائی۔
 افراط نازکی سے کمر بے مثال ہے یاں معترف قصور پہ چشم خیال ہے    ( ١٨٧٥ء، مونس، مراثی، ٨٨:٣ )
٣ - خامی، نقص۔
"مُجھ میں کوئی قصور دیکھو تو آزادی سے مُجھ کو ٹوک دو۔"    ( ١٩١٦ء، محرم نامہ، حسن نظامی، ١٢ )
٤ - خطا، غلطی، بھول چُوک۔
"شاید یہی بات ہو گی قصور میرا ہی ہو گا۔"    ( ١٩٨٢ء، دوسرا کنارہ، ٤٧ )
  • a falling;  a failing (of or in);  deficiency;  decrease;  failure
  • default;  omission;  miss;  short coming
  • error;  inaccuracy