خطا

( خَطا )
{ خَطا }
( عربی )

تفصیلات


خطی  خَطا

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٧٨ء کو "خوب ترنگ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : خَطائیں [خَطا + ایں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : خَطاؤں [خَطا + اوں (و مجہول)]
١ - صواب کی ضد، معینہ اصول کے خلاف بات، غلطی، قصور، بھول چوک۔
"یہ ناول جس کا تذکرہ میں ان صفحات میں کر رہا ہوں، ایک نووارد حساس اور ذہین نوجوان کی تخلیق ہے جس کی خطا یہ ہے کہ وہ میرے اور آپ کے معاشرے میں غلطی سے قلم اٹھا بیٹھا ہے"      ( ١٩٨٢ء، برش قلم، ٩٦ )
٢ - [ ارضیات ]  دنیا کے مختلف حصص میں ایسے چشمے (کہ گرم پانی ان میں سے ابل کر اوپر آتا ہے) پائے گئے ہیں ان کو دو قسموں پر تقسیم کیا گیا ہے.... جن کے وجود کو علما علم جیالوجی احجار و صظور کی بہت بڑی شکستوں سے منسوب کرتے ہیں اور یہ اس قسم کی شکستیں ہیں جن کو اصلاح علم جیالوجی یعنی علم طبقات الارض میں خطا یا انفکاک کہتے ہیں۔ (ماخوذ: طبقات الارض، 7)
٣ - [ حدیث ]  ترک فرض۔
"وہ لوگ. جنہوں نے نسبت کی خطا کی طرف سعید بن عبدالرحمٰن کے اور بعضوں نے طرف ترجمانی کے"      ( ١٨٦٧ء، نورالہدایہ، ١٤٥:١٠ )
  • a wrong action
  • fault;  a mistake
  • an error;  an unintentional fault or offence
  • a slip
  • an oversight;  failure;  miss (as of an arrow)