شہ

( شَہ )
{ شَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے اردو میں اصل ساخت اور مفہوم کے ساتھ داخل ہوا۔ اور بطور اسم مذکر نیز بطور اسم مؤنث استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : شَہاں [شَہاں]
١ - شاہ کا مخفف، بادشاہ، سلطان، ملک۔
 شہ بہار ہوں آگے مرے شمیم و صبا نقیب ہیں کہ سوارِ سمند ہوتے ہیں      ( ١٩٦٨ء، غزال و غزل، ٥١ )
٢ - مرکبات میں بطور سابقہ استعمال ہوتا ہے۔ اور اسم مکبر بنانے میں مدد دیتا ہے، جیسے شہ رگ، شہ پر وغیرہ نیز بہتر اور برتر کے معنی بھی دیتا ہے۔ (ماخوذ: وضع اصطلاحات)
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - [ شطرنج ]  حریف کے کسی مُہرے کی زد بادشاہ پر پڑنا، کشت۔
"شطرنج کی چال پر ہر سمت سے اجتماع اور ماحول کی طرف سے شہ کا دھڑکا لگا ہوتا ہے۔"      ( ١٩٧٦ء، توازن، ٢٥٨ )