آہن

( آہَن )
{ آ + ہَن }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم جامد ہے۔ اردو میں اصلی حالت اور اصلی معنی کے ساتھ ہی ماخوذ ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٤٩ء میں "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
١ - لوہا، فولاد۔
"اور ہاں لوہ چون، ذرات آہن جن پر پھولوں کی ہستی کا مدار ہے ڈھونڈنا ضروری ہے۔"      ( ١٩١٢ء، سی پارۂ دل، ٤٩:١ )
  • فولاد
  • اَسْپات
١ - آہن میں غرق ہونا
سر سے پاءوں تک ہتھیاروں سے لیس ہونا، بہمہ وجوہ مسلح ہونا۔ دیکھے جہاں جری اسی جانب گزر کیا آہن میں جو تھے غرق انھیں خوں میں تر کیا      ( ١٨٧٥ء، مونس، مراثی، ٣، ٥٩ )
  • Iron