لوہا

( لوہا )
{ لو (و مجہول) + ہا }
( پراکرت )

تفصیلات


اصلاً پراکرت کا لفظ ہے اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے۔ اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم اور گا ہے بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
واحد غیر ندائی   : لوہے [لو (و مجہول) + ہے]
جمع   : لوہے [لو (و مجہول) + ہے]
جمع غیر ندائی   : لوہوں [لو (و مجہول) + ہوں (و مجہول)]
١ - سختی میں لوہے سے مشابہ شے۔
"ان بازوؤں میں خون منجمند ہوکے لوہا بن گیا ہے۔"      ( ١٩٦١ء، سات سمندر پار، ٥٥ )
٢ - مضبوطی اور وزن میں لوہے کی طرح بھاری، وزنی، بھاری۔ (فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)۔
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : لوہے [لو (و مجہول) + ہے]
جمع   : لوہے [لو (و مجہل) + ہے]
جمع غیر ندائی   : لوہوں [لو (و مجہول) + ہوں (و مجہول)]
١ - ایک خاکستری رنگ کی دھات جو معدنی ڈھیلوں کو پگھلا کر حاصل کی جاتی ہے اور 530 درجۂ حرارت پر پگھلتی ہے اس سے آلات، اوزار اور ہتھیار بنائے جاتے ہیں، آہن، حدید۔
"یکایک یہ کھلونا کپڑے یا لوہے یا ربڑ یا پلاسٹک کی بنی ہوئی شے نہیں رہ جاتا بلکہ باقاعدہ سانس لینے، ہنسنے، رونے، بگڑنے یا پیار کرنے لگتا ہے۔"      ( ١٩٨٩ء، سمندر اگر میرے اندر گرے، ٥٧ )
٢ - [ اصطلاحا ]  استری جو درزی اور دھوبی وغیرہ استعمال کرتے ہیں۔ (جامع اللغات)۔
٣ - تلوار
"لوہا صاف ہوا کیا ہر ایک عازم دشت معاف ہوا۔"      ( ١٨٨٠ء، طلسم فصاحت، ١٩١ )
٤ - سکہ، دھاک۔
"جن کی شجاعت کا لوہا تمام ملک میں مشہور تھا۔"      ( ١٩١٨ء، آفتاب دمشق، ٩٦ )
١ - لوہا بجھانا
تپتے لوہے کو پانی میں ڈالنا، جس سے جھن کی آواز نکلتی ہے، یہ پانی بعض مریضوں کو پلایا جاتا ہے، تلوار یا لوہے کی کوئی چیز ٹھنڈی کرنا یا پانی میں ڈالنا۔"شیشے کے پیالے میں بکری کا دودھ پانی میں ملا کر رکھیں اور اس میں گرم کیا ہوا لوہا بجھائیں تو نہایت مفید ہوتا ہے۔"      ( ١٩٣٦ء، شرح اسباب )
٢ - لوہا بَرَسْنا
تلوار چلنا، تیغ بازی ہونا، گولیاں برسنا، کشت و خون ہونا۔"رات بھر خوب لوہا برسا پر ایک جان بچانے کو ترسا۔"      ( ١٨٨٠ء، طلسم فصاحت، ٢٩ )
٣ - لوہا تیز رکھنا
کردار کی مضبوطی برقرار رکھنا، رعب داب قائم رکھنا۔"اس لیے مردوں سے، اون بے دردوں سے اوس نے پرہیز رکھا، اپنا لوہا تیز رکھا۔"      ( ١٩٠١ء، راقم دہلوی، عقد ثریا، ٥٥ )
٤ - لوہا ماننا
رعب کھانا، برتری تسلیم کرنا، اہمیت تسلیم کرنا، مرعوب ہونا، کسی کے سامنے عاجز ہونا۔"اس وقت کے ادبی جغادریوں نے ان کا لوہا مان لیا تھا۔"      ( ١٩٨٨ء، فیض احمد فیض، عکس اور جہتیں، ٢٩٣ )
٥ - لوہا ہو جانا
لوہا بن جانا، سخت ہوجانا، کٹھور ہو جانا، سنگ دل ہو جانا۔"نہ اتنی سخت بنو کہ لوہا ہی ہو جاءو کہ نرم ہونا ہی نہیں آتا، نہ اتنی نرم کہ کوئی گھول کر پی جائے۔"      ( ١٩١٠ء، لڑکیوں کی انشاء، ٤٥ )