١ - آہٹ پر کان لگانا
سن گن لینے کے لیے یا انتظار میں سامعہ کو کسی خاص جانب متوجہ رکھنا، چوکنا ہونا، منتظر ہونا۔'پہرے والے نے جو آہٹ پر کان لگائے ہوئے خاموش بیٹھا تھا پہلے ایک سوراخ سے جھانک کر دیکھا۔"
( ١٩١٠ء، فلپانا، شرر، ٦٦ )
٢ - آہٹ پر کان (لگنا | ہونا)
آہٹ پر کان لگانا کا فعل لازم ہے۔'دروازے کی آہٹ پر کان لگے ہوئے تھے جہاں ذرا کھٹکہ ہوا بڑھیا نے کہا کون۔"
( ١٩١٣ء، انتخاب توحید، ٢٧ )
٣ - آہٹ دینا
پاءوں کی چاپ سے اشارہ کرنا۔'ملکہ کو دیکھ کر کڑھا اور پاءوں کی آہٹ دی، ملکہ نے نگاہ اٹھا کر دیکھا۔"
( ١٨٨٣ء، طلسم ہوشربا (انتخاب)، ٨٦:١ )
٤ - آہٹ لینا
کھٹکے کی تمیز کرنا، آواز کو پہچاننا، سن گن لینا، ٹوہ لگانا۔'آہٹ لینے کے لیے کان لگاتا ہے۔"
( ١٩٢٢ء، انارکلی، ٥٨ )
خبر رکھنا، خیال رکھنا، چوکسی کرنا۔ بتوں سے ان کو نہیں لگاوٹ مسوں کی لیتے نہیں وہ آہٹ تمام قوت ہے صرف خواندن نظر کے بھولے ہیں دل کے سادے
( ١٩٠٧ء، کلیات اکبر، ٣١٠:١ )