طلسم

( طِلِسْم )
{ طِلِسْم }
( یونانی )

تفصیلات


طلسما  طِلِسْم

یونانی زبان کے لفظ 'طلسما' کا معرب 'طلسم' بنا۔ عربی سے اردو میں داخل ہوا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : طِلِسْمات [طِلِس + مات]
جمع غیر ندائی   : طِلِسْموں [طِلِس + موں (و مجہول)]
١ - جادو، ٹونا، افسوں، سحر، منتر نیز لکھا ہوا کوئی اسم وغیرہ۔
"گھبراؤ نہیں ہم نے ان کا طلسم باطل کر دیا۔"      ( ١٩٧٨ء، براہوی لوک کہانیاں، ١١٣ )
٢ - نظر بندی، شعبدہ گری، جادو کا عجیب و غریب کھیل، حیرت میں ڈالنے والا منظر۔
"مگر یہ تو میرا فریبِ نظر ہے، طلسم خیال بشر ہے۔"      ( ١٩٧٩ء، شیخ ایاز، شخص اور شاعر، ٢٤ )
٣ - (سانپ کی) ڈراؤنی شکل یا کوئی اور خوفناک جدول جو خزانے یا دفینے وغیرہ کے اوپر بنا دیتے ہیں۔
"جب گرج اور کڑک ہوتی اپنے تیروں پر طلسم بناتے۔"      ( ١٩٤٣ء، بن باسی دیوی، ١٢٦ )
٤ - جادو یا منتر کے زور سے آباد کی ہوئی دنیا۔
"ان کو تخت نے لیجا کر ایک طلسم میں جا اتارا یہ طلسم ایک حکیم نے بنایا تھا۔"      ( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ٢٧٦:٤ )
٥ - خیالات موہومہ کو مشکل کر کے دکھانا، طلسماتی دنیا۔
"یہ ایک ایسی علمی کتاب ہے جس میں دنیا بھر کے علوم و فنون بھر دئیے گئے ہیں، ہئیت . تاریخ، طلسم۔"      ( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ٢٧٦:٤ )
٦ - خزانے کی حیرت انگیز جدول، حیرت ناک امر، جس کا سمجھنا محال ہو۔
"اس کی شاخوں میں ایک عجیب طلسم ہے، ایک خاص عظمت ہے۔"      ( ١٩٦٧ء، پس پردہ، مرزا ادیب، ٧ )
  • سِحِر
  • شُعبدَہ
  • سِرّ
١ - طِلِسْم توڑنا
جادو کے اثر کا کاٹ کرنا یا زائل کرنا، جادو کی کسی چیز کو نیست و نابود کر دینا، جو کچھ پوشیدہ ہو اسے ظاہر کرنا، راز افشا کرنا، ساکھ مٹانا۔"نظربد کا طلسم توڑنے کے لیے یہ ٹونا. بھی کرتی ہوں"      ( ١٩٨٢ء، پٹھانوں کے رسم رواج، ١٤٧۔ )
  • A talisman;  enchantment
  • magic;  a mystery;  mysterical devices or characters