اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - حالت، کیفیت۔
"اس گت میں مطالعے کے علاوہ اہل علم و فضل کی صحبتیں بھی میسر آنے لگیں۔"
( ١٩٧٣ء، جہان دانش، ٤٧٥ )
٢ - [ موسیقی ] ساز کے پردوں کی بندش، دھن خصوصاً رواں، گردشی، بار بار دھرائی جانے والی آواز، سر، بول، راگ نیز ایک تال کا نام۔
"اندر بجتے ہوئے ساز کی گت نے میرا پیچھا کیا۔"
( ١٩٨٨ء، اپنا اپنا جہنم، ٣٧ )
٣ - تالی (جو ناچ کے وقت بطور تال کے بجائی جائے)۔
"راگ اس کا قرآن ہے اور ناچ اور ہاتھوں کی گت یعنی سینٹی اور تالی اوسکی نماز ہے۔"
( ١٨٦٦ء، تہذیب الایمان (ترجمہ)، ٢٨٨ )
٤ - [ موسیقی ] وہ دھن جو رقص کے ساتھ بجائی جائے، آواز کی چال۔
سب ایک ہی گت پر ناچیں گے سب ایک ہی راگ الاپیں گے کل شیام کنھیا پھر بن میں مرلی کو بجانے والے ہیں
( ١٩٣٧ء، نغمۂ فردوس، ٣٦:١ )
٥ - دھن کے ساتھ ایک قسم کا ناچ، رقص کے ساتھ چلنے والی دھن۔
"کتھک . ہندوستان کا اصلی خاص رقص یہی ہے . جو ہندوستان میں ایک بہت بڑا وسیع فن بن گیا اس کی سینکڑوں گیتں اور بے شمار توڑے اور ٹکڑے ایجاد کئے گئے۔"
( ١٩٨٨ء، دو ادبی اسکول، ٢٥٤ )
٦ - ڈھنگ، طرز، انداز، طرح۔
"یہ گندھی صاحب بھی کچھ اس گت کے آدمی تھے کہ . نظر خواہ مخواہ ان پر پڑتی تھی۔"
( ١٩٦٧ء، بزم خوش نفساں، ٤٩ )
٧ - شناخت، پہچان۔
"پران ہی میری گت ہے اور پران کے بغیر میں کہاں تھا۔"
( ١٨٩٠ء، جوگ بششٹھ (ترجمہ)، ٤٤٦:٢ )
٨ - دسترس، پہنچ۔
جنس ایماں بیچنے والوں کے پو بارے ہیں آج شیخ جی جو خرچ کرلیں سیٹھ جی کی گت نہیں
( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٣٢٠ )
٩ - خوشی، لطف، انسباط، فرحت، مسرت، مزہ۔
"کھانے پینے کی حلاوت نہ پہننے کی کچھ گت۔"
( ١٩١١ء، قصہ مہر افروز، ٨٣ )
١٠ - حال، حقیقت۔
ہے وہ اک دریائے عقل و معرفت تم نہیں پہچانتے ہو اوس کی گت
( ١٨٢٨ء، باغ ارم، ٨٨ )
١١ - صناعی، ہنر مندی، مزاج، طبیعت۔
"بھگوان کی کچھ گت جانی نہیں جاتی دیکھو وہ کلچھن کو لکشمی دے کل ہیں کو بدیا۔"
( ١٨٠٤ء، بیتال پچیسی، ٣٩ )
١٢ - اجرام فلکی کی مکمل گردش۔
زہے چرخ کج رودھر یا گت سعید تس امید کے در کوں دینے کلید
( ١٦٥٧ء، گلشن عشق، ١١٢ )
١٣ - سیارے کی روزانہ حرکت۔ (جامع اللغات، پلیٹس)
١٤ - سلیقہ۔
"نگوڑیوں کو اتنی بھی گت نہیں کہ تماشبین کی خاطر مدارت کیونکر ہوتی ہے۔"
( ١٩٢٥ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٠، ١٠:٣٨ )
١٥ - رفتار، چال۔
"گھنٹوں وہ دونوں چپ چاپ ایک گت سے کام کرتے گئے۔"
( ١٩٤١ء، پیاری زمین، ٣٥ )
١٦ - اختتام، انجام، خاتمہ۔
"اے گھوڑی تو فلاں سکھ سادھو کی جورو تھی . تم کو لازم ہے کہ ہمارے یہاں حاضر ہو تیری گت یعنی خاتمہ بالخیر ہو جائے گا۔"
( ١٨٦٤ء، تحقیقات، چشتی، ٨١٤ )
١٧ - ہندوؤں کے مردے جلانے کی رسم، کریا کرم۔ (نوراللغات، پلیٹس)
١٨ - حرکت، حرکت کرنا، جانا، کوچ، روانگی، اڑنا، پرواز، راہ، راستہ، ذریعہ، کامیابی کا ذریعہ، تناسخ، آواگون، زندگی کا زمانہ (بچپن، جوانی، بڑھاپا)۔ (جامع اللغات، پلیٹس)
١٩ - کبوتر کا غٹرغوں کرنا، کبوتر کا آواز نکالنا یا گونجنا، آوازیں نکالنا۔ (مہذب اللغات)
٢٠ - زود کوب۔ (وضع اصطلاحات، 177)
١ - گت بنانا
بری وضع اختیار کرنا، بری حالت کر لینا، درگت بنانا کی تخفیف۔"تم نے یہ کیا گت بنا رکھی ہے"
( ١٩٣٤ء، دودھ کی قیمت، ٩٠۔ )
کسی باجے کے سروں کو گانے بجانے کے بولوں کے موافق کر لینا، ساز بجانے کا نیا ڈھنگ نکالنا۔ کبھی جو باجے کی لہر آئی حواس اوڑائے وہ شے بجائی فسوں کے بولوں پہ گت بنائی چھلاوہ بن کر ستار آیا
( ١٨٣٦ء، ریاض البحر،٤٠۔ )
براحال کرنا، درگت بنانا، حلیہ بگاڑنا۔"احمد بھائی انتہائی بدشکل، غیرمہذب اور جاہل سیٹھ تھا۔ اس کی نیلوفر نے خوب گت بنائی"
( ١٩٨٨ء، نگار (سالنامہ)، پاکستان، ٧٠۔ )
مارنا پیٹنا، سزا دینا۔"میں تم کو نہ لے بھاگتا تو لوگ نہ معلوم کیا گت بناتے"
( ١٩٣٨ء، بحرتبسم، ١٨٩۔ )