انداز

( اَنْداز )
{ اَن + داز }
( فارسی )

تفصیلات


انداختن  اَنْداز

فارسی مصدر 'انداختن' سے فعل امر 'انداز' بنا۔ اور یہ حاصل مصدر بھی ہے اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - طور، طریقہ، طرز، ڈھنگ۔
 اب بھی اک عمر پہ جینے کا نہ انداز آیا زندگی چھوڑ دے پیچھا مرا میں باز آیا      ( ١٩٢٧ء، شاد، میخانہ الہام، ٦٣ )
٢ - قرینہ، آثار۔
 خیر اب نہیں ہے خیر کے انداز اور ہیں بی بی یہ سب ہمارے رنڈاپے کے طور ہیں      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١٩:١ )
٣ - حال، حالت، کیفیت۔
 زندگی وہ زندگی ہی اب کہاں باقی رہی اک نیا انداز صبح و شام ہے تیرے بغیر      ( ١٩٤٧ء، نواے دل، ٨٦ )
٤ - معشوقانہ نازو ادا۔
 جو آگیا زباں پر سخن ناز ہو گیا بل جو پڑا جبیں پہ وہ انداز ہو گیا      ( ١٩٣١ء، مائل (تقی بیگ) انتخاب، دیوان، ٦ )
٥ - اٹکل، قیاس، تخمینہ۔
"سن کوئی چالیس کا میرے انداز سے ہوگا۔"      ( ١٩٣١ء، رسوا، خونی راز، ٩ )
٦ - مقدار، مقدار، معتدل۔
"کھانا . مارے بھوک کے انداز سے زیادہ کھا جاتے ہیں۔"      ( ١٨١٠ء، اخوان الصفا، ١١٥ )
٧ - بناوٹ، ساخت۔
 نحن اقرب کا ابھی رمز سمجھ میں آجائے دیکھے انسان جو انداز گھڑی بھر اپنا      ( ١٩٣٨ء، بستان تجلیات، ١٤ )
٨ - قصد، ارادہ۔
 طاہر کبھو کوئی تیز پرواز اس سمت کا جب کرے ہے انداز      ( ١٨٢٢ء، راسخ (غلام علی)، کلیات، ٧ )
٩ - افتاد
"کچھ طبیعیت کا انداز ہی ایسا ہے۔"      ( ١٩٣١ء، رسوا، اختری بیگم، ٨ )
  • measure
  • measurement;  quantity;  weighing
  • weight;  degree
  • amount;  valuing
  • valuation
  • value;  rough estimate;  conjecture
  • guess;  proportion
  • symmetry;  elegance
  • grace;  mode
  • manner
  • style
  • fashion
  • pattern;  carriage
  • bearing
  • gait;  modulation (of the voice);  time (in music)