جست

( جَسْت )
{ جَسْت }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٠٧ء میں ولی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : جَسْتیں [جَس + تیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : جَسْتوں [جَس + توں (و مجہول)]
١ - کود، پھاند، زغند، اچھال، چھلانگ، چوکڑی۔
"ڈانواں ڈول نہ پھریں کیونکہ ایک ہی جست میں منزل . مقصود تک پہنچ سکتے ہیں۔"      ( ١٩٠١ء، حیات جاوید، ٢٥٠:٢ )
  • چَھلانگ
  • پھانْد
  • کلَانْچ
  • چوکْڑی
١ - جست بھرنا
اچھل کود کرنا، چھلانگ لگانا۔"جست بھر کر وہ تانیا کے گھٹنوں سے لپٹ گیا"      ( ١٩٨٣ء، ڈنگو، ٢١۔ )
٢ - جَسْت مارنا
چھلانگ لگانا۔"اس کے بدن کے بال سیہہ کے کانٹوں کی طرح کھڑے ہو گئے اور اس نے ایک جست ماری"      ( ١٩٤٠ء، الف لیلہ و لیلہ، ٤٧٨:١ )
  • leaping
  • jumping;  leap
  • jump
  • bound
  • spring;  zinc;  prince's metal;  pewter;  searching;  search