رومالی

( رُومالی )
{ رُو + ما + لی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم 'رو' کے ساتھ 'مالیدن' مصدر سے فعل امر 'مال' ملانے سے 'رومال' بنا جسکے آخر پر 'ی' بطور لاحقہ تصغیر لگائی گئی اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٥٥ء میں "طلسم حکیم اشراق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : رُومالِیاں [رُو + ما + لِیاں]
جمع غیر ندائی   : رُومالِیوں [رُو + ما + لِیوں (و مجہول)]
١ - اوڑھنی، لڑکیوں کے اوڑھنے کا دوپٹا۔
"رومالی بہت پر تکلف اس کے سر پر پڑی ہوتی تھی۔"      ( ١٨٥٥ء، طلسم حکیم اشراق، ٦٢ب )
٢ - میانی کا کپڑا، دونوں پائنچوں کے بیچ کا کپڑا۔
"پائجامہ تنگ ہو گیا تھا انہوں نے اسی وقت رومالی کو ہاتھ سے خوب مل دیا۔"      ( ١٩٣٦ء، قدیم ہنر و ہنرمندان اودھ، ١٦٢ )
٣ - وہ تین گوشوں کا کپڑا جو پہلوان ورزش یا لڑنت کے وقت جانگ سے باندھ لیتے ہیں، کاچھا، کچھ۔
"اُستاد سے اجازت لیکر . رومالی باندھتا ہے۔"      ( ١٩٣٨ء، دلی کا سنبھالا، ٩٢ )
٤ - وہ رومال جو عورتیں سر سے باندھتی ہیں، ڈھاٹو۔
"جب تک جیتی رہی سفید گڑی گاڑھا پہنتی رہی، رنگیں رومالی تک سر پر نہ ڈالی۔"      ( ١٨٨٣ء، دربارِ اکبری، ٧٧٧ )
٥ - گلوبند، گلے میں باندھنے کا کپڑا۔ (فرہنگِ آصفیہ)
٦ - [ پہلوانی ]  مگدر کی ایک قسم کی ورزش جس میں جس دم کے ذریعہ شانہ اور سینہ تیار ہوتے ہیں، مگدروں کو سرکے گردگھما کے بعد سیدھا کر کے ہاتھ ناف تک اتار لاتے ہیں۔
"مگدر کا ہلانا دو طرح پر مشہور ہے . ایک رومالی قسم ہے اور دوسری بغلی۔"      ( ١٨٤٥ء، مجمح الفنون (ترجمہ)، ١٥١ )
٧ - کبوتر کی ایک قسم۔ (نوراللغات)
  • اَوڑْھنی
  • کَساوَہ
  • مِنْشَفَہ
  • دَامِنی
  • گُلُوبَند
  • A handkerchief worn about the head