گستاخ

( گُسْتاخ )
{ گُس + تاخ }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اور بطور صفت مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٩ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : گُسْتاخوں [گُس + تا + خوں (و مجہول)]
١ - بے باک، شوخ، بے شرم۔
 اون سے خلوت میں تو ہو غیر اکیلا گستاخ نام رکھیں وہ شرارت سے ہمارا گستاخ      ( ١٨٧٤ء، نشید خسروانی، ٧٧ )
٢ - بری باتوں میں جری، بدتمیز، بے ادب، بدزبان۔
"بادشاہ سے رہا نہ گیا، کڑک کر بولا گستاخ، ناہنجار، شاہی دربار میں داخلے کے آداب سے تم واقف نہیں۔"      ( ١٩٨٤ء، طوبٰی، ٧٠٣ )
٣ - سرکش، نافرمان، دست دراز۔
 جی جان سے چاہتے تھے اس کو گستاخ ہوئے اسی سبب سے      ( ١٩٨٣ء، بے نام، ١٦١ )
  • شَوخ
  • بے باک
  • چالْباز
  • Presumptuous
  • arrogant
  • insolent
  • audacious
  • impudent
  • saucy
  • uncivil
  • rude;  cruel;  abrupt.