جاہل

( جاہِل )
{ جا + ہِل }
( عربی )

تفصیلات


جہل  جاہِل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصل معنی میں ہی بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٦٣٥ء میں "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : جاہِلَہ [جا + ہِلَہ]
جمع استثنائی   : جاہِلِیْن [جا + ہِلِیْں]
جمع غیر ندائی   : جاہِلوں [جا + ہِلوں (واؤ مجہول)]
١ - [ مجازا ]  وحشی، اجڈ؛ بداخلاق، بے ادب، گستاخ۔
 ہر بات میں ہیں بے ادبی کے ہزار ڈھنگ ہو کس طرح نہ صحبت جاہل سے دل اچاٹ      ( ١٨٦٥ء، نسیم دہلوی، دیوان، ١٢٨ )
٢ - [ تصوف ]  سرکش مرید، طالب کاذب۔ (مصباح التعرف، 88)
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : جاہِلَہ [جا + ہِلَہ]
جمع استثنائی   : جاہِلِین [جا + ہِلِین]
تفضیلی حالت   : جاہِلوں [جا + ہِلوں (واؤ مجہول)]
١ - ان پڑھ، بے علم، ناواقف، بے خبر۔
"انگریز چینیوں کی حالت سے جاہل تھے۔"      ( ١٩٠٤ء، محاربات عظیم، ٢٦ )
٢ - [ مجازا ]  نادان، بیوقوف۔
"تم لوگ کس قدر جاہل ہو، منات صرف ایک پتھر ہے۔"      ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ٤٥:٢ )