گڑیا

( گُڑْیا )
{ گُڑ + یا }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٨٢ء کو "رضوان شاہ و روح افزا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : گُڑْیاں [گُڑْ + یاں]
جمع غیر ندائی   : گُڑْیوں [گُڑْ + یوں (و مجہول)]
١ - کپڑے کی بنی ہوئی پتلی جس سے بچپن میں لڑکیاں کھیلتی ہیں۔
"اب اس میلی کچیلی گڑیا کو طاق سے ہٹا دو۔"      ( ١٩٨٧ء، روز کا قصہ، ٤٥ )
٢ - [ مجازا ]  چھوٹی منحنی، چھوٹے قد کی دھان پان۔
"اتنی گڑیا سی تو بیوی ہے اور دوچار ٹوپیاں جمالے سر پر، تجھے دیکھ کر خون کھول رہا ہے میرا۔"      ( ١٩٧٠ء، قافلہ شہیدوں کا (ترجمہ)، ٣٩:١ )
٣ - (بچی کو پیار سے کہتے ہیں)، خوبصورت، پیاری۔
"ننھی سی گڑیا میری، منی کی نانی نواسی کو جھولا جھلا رہی تھی۔"      ( ١٩٨٧ء، روز کا قصہ، ٤٧ )
٤ - [ آبپاشی ]  کنویں کی گھرنی یا چاک یا چرخی کی کھونٹی جس میں لوہے کی سلاخ رہتی ہے اور اس سلاخ میں گھرنی یا چرخی پھرتی ہے۔ (فرہنگ آصفیہ: اصطلاحات پیشہ وراں، 165:2: جامع اللغات)
٥ - [ زربافی ]  گوٹے کا تانا لپٹی ہوئی ککڑی جس پر سے بنائی کے عمل کے وقت حسب ضرورت تانا کھولا جاتا ہے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 204:2)۔
  • A doll
  • a puppet;  a humble or poor bride