عادی

( عادی )
{ عا + دی }
( عربی )

تفصیلات


عاد  عادت  عادی

عربی زبان سے مشتق اسم 'عادہ' کی 'ہ' حذف کر کے 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'عادی' بنا۔ اردو میں بطور صفت اور اسم مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٨٩٩ء کو "حیات جاوید" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : عادِیوں [عا + دِیوں (واؤ مجہول)]
١ - کسی چیز کی مستقلاً عادت رکھنے والا، خوگر، خوگرفتہ۔
"وہ ہمیشہ سے قانع اور راضی بہ رضا رہنے کے عادی تھے۔"      ( ١٩٨٣ء، نایاب ہیں ہم، ٥٤ )
٢ - فطری، جبلّی۔
"معجزہ کی دلالت نبوت پر دلالت عقلی نہیں بلکہ عادی ہے۔"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٩٥:٣ )
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - وہ چیز جس کی عادت کی گئی ہو۔
"عادی . قآنی نے اپنی گلستان میں اس کو بمعنی عادت کردہ شدہ یعنی وہ چیز جس کی عادت کی گئی ہو لکھا ہے۔"      ( ١٩١٩ء، معیار فصاحت، ١٠٥ )