شوقین

( شَوقِین )
{ شَو (و لین) + قِین }
( عربی )

تفصیلات


شوق  شَوق  شَوقِین

عربی سے مشتق اسم 'شوق' کے ساتھ 'ین' بطور لاحقۂ کیفیت ملنے سے 'شوقین' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٨٦٧ء کو "اردو کی پہلی کتاب" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی
جمع غیر ندائی   : شُوریٰ [شو (و مجہول) + را (ا بشکل ی)]
١ - شوق رکھنے والا، رسیا، دلدادہ۔
"گوہر بیگم باوجود اجنبیت، شوقین جیوڑے والی بیگم کے ہاں پہونچیں۔"    ( ١٩١٥ء، سجاد حسین، کایا پلٹ، ١٥٨ )
٢ - کسی مشغلہ یا چیز سے خاص دلچسپی رکھنے والا، شائق، خوگر، عادی۔
"گانے کے بھی شوقین تھے باجوں سے بھی لگاؤ تھا۔"    ( ١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ٢٣٤ )
٣ - جسے کسی چیز کی لت ہو، دھتی۔
"بھٹی صاحب چائے کے بڑے شوقین تھے۔"    ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٣٥٨ )
٤ - رنگین مزاج، رنگیلا، بانکا۔
"پہلی پیش کش کے بعد صفِ اول کے شوقین اداکاروں میں شمار ہونے لگا۔"      ( ١٩٧١ء، ذکرِ یار چلے، ٥٤ )
٥ - عیاش طبع، تماش بین، عاشق مزاج۔
"جتن سنگھ ٹھاکر شوقین آدمی تھے۔"      ( ١٩٣٦ء، پریم چند، پریم بتیسی، ١٧٢:١ )
  • Desirous
  • loving
  • amorous;  fond (of)
  • eager;  lover (of)