عام[1]

( عام[1] )
{ عام }
( عربی )

تفصیلات


عام  عام

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت اور اسم مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - سب میں پایا جانے والا، سب کو پہنچنے والا، جو کسی جگہ یہ حلقے کے لیے مخصوص نہ ہو، سب میں جانا پہچانا۔
"میری اس کتاب میں آپ کو کچھ طویل اور کچھ عام قسم کی نظمیں، مختلف انداز میں نظر آئیں گی۔"      ( ١٩٨٤ء، سمندر، ١٣ )
٢ - رائج، مروج۔
"جب خاص اور عام کے الفاظ کو ان عام لیکن غیر صحیح معنوں میں استعمال کیا جاتا ہے تو . ان میں فرق درجے کا ہوتا ہے۔"      ( ١٩٦٣ء، اصول اخلاقیات (ترجمہ)، ٣٧ )
٣ - عامّۃالناس کا، جو کسی کے لیے مخصوص نہ ہو۔
"عام امانت سے ایسی امانت مراد ہے جو عامہ خلائق کے فائدہ کے لیے . قائم کی جائے۔"      ( ١٩٣٨ء، قانون امانت ہند، ٣ )
٤ - عامۃ الناس، عوام۔
 تھا مینجر شریف اسی کا تھا آشرم یہ عام کے مفاد کو کھولا تھا آشرم      ( ١٩٣٦ء، جگ بیتی، ١٣ )
٥ - بازاری یا نچلے طبقے کے لوگ۔
 پہنچے نہ ذیل وصف میں دست اُس کے عام کا موصوف ہو جو خاص خدا کے کلام کا      ( ١٨٣٠ء، نظیر، کلیات، ١٤:١ )
٦ - رواجی، رسمی، روایتی۔
"کیا یہ اردو غزل کا کوئی عام رنگ ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، غزل اور غزل کی تعلیم، ١٨٠ )
٧ - [ منطق ]  نسبت جو دو کلیوں کے درمیان ہو ان میں ایک کلی عام ہو اور دوسری خاص یہ دو طرح پر ہے ایک مطلق اور دوسری من وجہ، مثلاً: جاندار اور آدمی دو کلیاں ہیں جاندار عام کلی ہے اور آدمی خاص اور دوسری حیثیت سے عام ہوتی ہے، مثلاً: جاندار اور سفید رنگ۔ (مبادی الحکمۃ، 23:2
"جزئی: یہ ایک منطقی اصطلاح ہے . اس کے مقابلے میں کلی ہے، جس کا ترجمہ اردو میں عام کے لفظ سے کیا جاتا ہے۔"      ( ١٩١٦ء، افادہ کبیر (مجمل)، ١١٥ )
  • common
  • general
  • universal;  public;  vulgar
  • popular;  ordinary;  generally or universally comprehensive (of)