کثیف

( کَثِیف )
{ کَثِیف }
( عربی )

تفصیلات


کثف  کَثِیف

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - کثافت والا، میلا، گندا، گدلا (لطیف کی ضد)۔
"میں جیب سے رومال نکال کر پسینہ پونچھنے لگا، کو کئی بار کی رگڑائی سے کثیف ہو کر اپنی رنگت بھی کھو چکا تھا۔"      ( ١٩٨٥ء، کچھ دیر پہلے نیند سے، ٥٤ )
٢ - دبیز، ٹھوس، بھاری۔
"دھاتیں پانی کی نسبت زیادہ کثیف ہوتی ہیں۔"      ( ١٨٨٩ء، مبادی العلوم، ٣٧ )
٣ - [ مجازا ]  نجس، گندہ، ناپاک۔
 شیطان بھاگتا ہے محمدۖ کے نام سے کیا خوف اس پلید و خبیث و کثیف کا      ( ١٨٨٧ء، گلزار داغ، ٣ )
  • thick
  • gross
  • dense;  opaque;  unclean
  • impure
  • foul