کتابی

( کِتابی )
{ کِتا + بی }
( عربی )

تفصیلات


کتب  کِتاب  کِتابی

عربی زبان سے مشتق اسم 'کتاب' کے ساتھ 'یائے' بطور لاحقہ نسبت و صفت لگانے سے 'کتابی' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( واحد )
١ - کتاب سے منسوب، مکتوبی، لکھا ہوا، (مجازاً) قابل و ثوق۔
"علمِ کتابی کی ایک معتمد یہ مقدار ضروری ہوتی ہے۔"    ( ١٩٦٦ء، شاعری اور تخیل، ٩١ )
٢ - تحریری لکھی جانے والی (زبان) قواعدی (بول چال کے مقابل)۔
"کرم خان محمد کو بجبر آگرہ لے گیا، یہ عبارت بھی کتابی ہے۔"    ( ١٨٦٧ء، مقالات محمد حسین آزاد، ٤٥٢ )
٣ - قرآن پاک کے علاوہ کسی اور آسمانی کتاب پر عمل کرنے والا یا واجب التعمیل ماننے والا، اہل کتاب۔
"اس کے قریب ایک درویش کتابی رہتا تھا۔"    ( ١٨٤٥ء، احوال الانبیا، ٣٧:٢ )
٤ - کتاب الٰہی یا وحی سے منسوب۔
 دِل کہ عرش خدا ہے اس کوں نہ توڑ عاشقوں کا سخن کتابی ہے    ( ١٧٣٩ء، کلیات سراج، ٤٨٧ )
٥ - لمبا (چہرہ)
"گندمی رنگ، کتابی نقشہ، چہرے پر جھریاں۔"      ( ١٩٢٤ء، خلیل خاں فاختہ، ١:١ )
  • of a book
  • relating to a book or writing;  in possession of a revealed book;  like a book
  • oblong