صدیق

( صِدِّیق )
{ صِد + دِیق }
( عربی )

تفصیلات


صدق  صِدِّیق

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم مبالغہ ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور صفت نیز بطور اسم علم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٢٢ء کو "موسٰی کی توریتِ مقدس" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : صِدِّیقَہ [صِد + دی + قَہ]
١ - بہت سچ بولنے والا، ہمیشہ سچ بولنے والا۔
"وہ جو کچھ کہتے تھے اس میں یہ بھی تھا کہ الٰہی حسین شہید ابن شہید . صدیق ابن صدیق پر رحم کر۔"      ( ١٩٦٥ء، خلافت بنوامیہ، ٢٣٣:١ )
٢ - [ تصوف ]  وہ لوگ جو اپنی تصدیق میں اس چیز پر جس کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں سے خلق کی طرف لائے یقین کامل رکھتے ہیں ازروئے علم اور فعل اور قول کے، ایمان حقیقی اصل میں انہیں لوگوں کو نصیب ہوتا ہے اور بعد نبی کے انہی کا درجہ ہے۔
"صدیق انبیا کے سچے متبعین کو کہتے ہیں۔"      ( ١٩١١ء، مولانا نعیم الدین مراد آبادی، تفسیر القرآن الحکیم، ١٤٢ )
اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - حضرت ابوبکر (خلیفہ اول) کا مشہور لقب۔
"حضرت ابوبکر بے اختیار بول اٹھے . میں اس کی تصدیق کرتا ہوں اس دن سے آپ کا لقب صدیق مشہور ہو گیا۔"      ( ١٩٦٣ء، محسن اعظم اور محسنین، ١٠٨ )
  • a true or sincere friend