گنبد

( گُنْبَد )
{ گُم (م بشکل ن) + بَد }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٩١ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : گُنْبَدوں [گُم (م بشکل ن) + بَدوں (و مجہول)]
١ - مدور چھت جو عموماً مساجدو مقابر میں بنی ہوتی ہے، برج نما چھت، محدب، ابھرواں، چھت۔
"راستے میں ایک جگہ . اجاڑ شکستہ گنبد نظر آیا۔"      ( ١٩٨٨ء، یادوں کے گلاب، ١٥٦ )
٢ - [ مجازا ]  حصار، قلعہ، پناہ گاہ۔
"ایک . شخص . جو اپنی یقینی فتح کے بسم اللہ کے گنبد میں بیٹھ کر اپنے دشمن سے طرح طرح کے بھیانک انتقام لیتا ہے۔"      ( ١٩٦٨ء، مغربی شعریات، ٨٩ )
  • An arch;  a vault;  a dome
  • cupola;  a tower;  a bastion