گود

( گود )
{ گود (و مجہول) }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : گودیں [گو (واؤ مجہول) + دیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : گودوں [گو (واؤ مجہول) + دوں (واؤ مجہول)]
١ - آغوش، کنار، پیٹ کا زانو۔
"پھر وہ اوندھے منہ میری گود میں گر پڑی۔"      ( ١٩٨٨ء، نشیب، ٢٩٠ )
٢ - [ کنایۃ ]  آگے کا دامن۔
 گلوں سے کوئی گود بھرنے لگی کوئی پھول کانوں پہ دھرنے لگی      ( ١٨٤٥ء، حکایت سخن سنج، ١٠٦ )
١ - گود خالی ہونا
کسی عورت کا بے اولاد ہونا یا ہو جانا، (عموماً) شیرخوار بچہ مرجانا، اولاد کا فوت ہو جانا۔ اس کی آمد سے ہوا کحرتی ہیں گودیں خالی اس کے سائے سے ہوا کرتی ہیں مانگیں سونی      ( ١٩٧١ء، لطیف آبگینہ، ٧١ )
لاوارث ہونا، مٹنا، ختم ہونا، نام لیوا باقی نہ رہنا۔ لوٹ سے قحطوں کی کچھ دن اور اگر غفلت رہی گود خالی ایک دن ہو جائے گی اسلام کی      ( ١٩٠٤ء، کلیات نظم حالی، ١٢٢:٢ )
٢ - گود میں پالنا
لاڈ پیار سے پرورش کرنا۔ ناز کا اے طرز ہے، کھینچے وفا پر قلم غمزے کا اے طور، گود میں پالے ستم      ( ١٥٢٨ء، اردو، کراچی، اکتوبر، ٣٨، ١٩٥٠ء )
٣ - گود میں ڈالنا
بچے کو کسی کو پرورش کے لیے دے دینا، بچے کو اچھی ترتیب کے لیے کسی کے سپرد کرنا۔"یہ ثابت ہے کہ ایام طفولیت میں ان کو حضرت مولانا صاحب کی گود میں ڈالا گیا تھا۔"      ( ١٩١٤ء، غدر دہلی کے افسانے، ٣:١ )
٤ - گود میں کھلانا
لاڈو پیار سے پرورش کرنا، محبت سے پالنا، دودھ پلانا۔"نامدار کے ساتھ شادی کریں گے بچے تمہارے گود میں کھلائیں گے۔"      ( ١٨٩٢ء، طلسم ہوشربا، ٢٩:٦ )
٥ - گود ہری بھری رہنا۔
اولاد زندہ سلامت رہنا۔"اس سے غرض یہ ہوتی ہے کہ اس کی گود بال بچوں سے ہری بھری رہے اور اس کو اچھا پھل ملے۔"      ( ١٩٠٥ء، رسوم دہلی، سید احمد دہلوی، ٦ )
٦ - گود آباد ہونا
صاحب اولاد ہونا، ماں بننا۔"گود آباد ہوگئی اور یہ ان کی ازلی تشنگی اور ابدی بھوک تھی۔"      ( ١٩٨٦ء، انصاف، ١٧٤ )
  • The lap;  bosom;  embrace;  adoption of a child;  a hole or hollow (made to plant a tree in)