بابو

( بابُو )
{ با + بُو }
( سنسکرت )

تفصیلات


بپتا  بابُو

سنسکرت میں اصل لفظ 'بپتا' ہے اردو زبان میں اس سے ماخوذ 'بابو' مستعمل ہے ہندی میں بھی بابو ہی مستعمل ہے ١٨١٤ء میں "مثنوی ایجاد رنگین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : بابُوؤں [با + بُو + اوں (و مجہول)]
١ - انگریزی پڑھا ہوا شخص بالعموم کسی دفتر کا کلرک، منشی، اہلکار۔
 یہ پرورش کوئی کم ہے ان کی جنھیں برا کہہ رہے ہیں گاندھی ہمیں پڑھایا پڑھا کے بابو بنا دیا ہم کو ہاتھرس میں      ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٢٢٣ )
٢ - صاحب، جناب، مسٹر، میاں، مولانا وغیرہ کی طرح ایک تعظیمی لفظ یا قابل تعظیم شخص۔
 قاضی جی بگڑے تو ان سے یوں کہا کیوں خفا ہوتا ہے اے بابو بھلا      ( ١٨١٤ء، مثنوی ایجاد رنگین، ٧٠ )
٣ - گول مٹول پیارا سا بچہ (لاڈ میں عموماً ہر چھوٹے بچے کے لیے مستعمل) (پلیٹس)
٤ - باپ (بالعموم جی کے ساتھ)۔
"چھوٹی بچی . پیروں سے چمٹ گئی اور بولی اماں بابو جی کب آئیں گے۔"      ( ١٩٣٦ء، پریم چند، پریم چالیسی، ١٣٨:١ )
  • prince
  • noble
  • man of family or distinction;  a title of respect (as) sir
  • Mr.;  young master;  father;  a term or endearment applied to children;  a clerk or writer in an office