صلہ

( صِلَہ )
{ صِلَہ }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے اسم جامد ہے۔ عربی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٢٨ء کو "مشتاق بہنمی بحوالہ اردو، کراچی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : صِلے [صِلے]
جمع   : صِلے [صِلے]
جمع غیر ندائی   : صِلوں [صِلوں (و مجہول)]
١ - انعام، عطا، بخشش؛ عوض، بدلہ۔
"یہ کافی بڑا صلہ تھا میری ان محنتوں کا جن کا میری خلافِ معمول صحت پر اچھا اثر پڑا تھا۔"      ( ١٩٨٥ء، حیاتِ جوہر، ٦٠ )
٢ - تحفہ، ہدیہ۔
"اس کے پاس ہدیے اور صلے روانہ کیے۔"      ( ١٩٥٣ء، حکمائے اسلام، ١١٦:١ )
٣ - [ (قواعد) ] وہ جملہ جو موصول کے بعد اس کے جواب میں واقع ہو۔
"موصول صلہ مل کر پہلا مصرعہ مبتدا دوسرا مصرعہ خبر۔"    ( ١٨٨٩ء، جامع القواعد، آزاد، ١٦٠ )
٤ - وہ حرفِ ربط جو کسی فعل کے ساتھ کوئی خاص مفہوم ادا کرنے کے لیے لایا جائے۔
"یا یہ کہ ضمیر موصول "د" کا استعمال ہو جو جیجلی کے علاقے میں ایک منطقی حرفِ ربط و صلہ کا کام دیتا ہے۔"    ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارفِ اسلامیہ، ١٠٧:٣ )
٥ - [ تجوید ]  (ضمیر مفہوم کے بعد) و ساکن اور (ضمیر مکسور کے بعد) ی ساکن۔
"اگر ضمیر پر کسرہ ہے تو اوس کے بعد یائے ساکنہ ثابت ہو گی اور اس کو صلہ کہتے ہیں۔"      ( ١٩٣٤ء، علمِ تجوید، ٢٩ )
٦ - رشتہ داری، تعلق، پیوند، باہم مل جانا۔ (پلیٹس)۔
  • اجر
  • بدلہ
  • ثواب
  • انعام
  • ملاپ
  • میل
  • a present
  • gift;  reward
  • recompense