جوڑ

( جوڑ )
{ جوڑ (و مجہول) }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے، اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے۔ اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٨ء کو "چندو بدن مہیار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : جوڑوں [جو (و مجہول) + ڑوں (و مجہول)]
١ - اعضا یا ہڈیوں کا بند، وہ جگہ جہاں دو عضو ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔
"یہ زہر سر میں درد. جوڑوں کا درد اور جوڑوں میں سوجن پیدا کرتے ہیں"      ( ١٩٤١ء ہمارا غذا، ٢٧ )
٢ - گانٹھ، گرہ، پور، پوری۔
 ثنا کے لکھ نئے مضمون یہ ہے ہمایوں جشن رہے نہ جوڑ قلم میں تراش ڈال گرہ      ( ١٩٠٠ء دیوان حبیب، ١٩ )
٣ - پیوند۔
 ہے ترے پیرہن میں ستر جوڑ کیا یہی ہے زمانہ کا نیرنگ      ( ١٨٢٢ء، راسخ عظیم آبادی، کلیات، ٤١ )
٤ - سیون، سلائی کا جوڑ۔
"چوڑی دار پائجامے کی تراش ایسی ہو کہ گھٹنے پر جوڑ نہ آئے"      ( ١٩٤٠ء، ضن خیاطی، ٣٠ )
٥ - دو یا زائد چیزوں کا مقام اتصال، جیسے دو اینٹوں کا جوڑ جہاں سرے ملتے ہیں۔
"تہ اور طرفی جوڑو کی سطحات بہت صحت کے ساتھ صاف کر کے ہموار کر دی جاتی ہیں"      ( ١٩٤٨ء، رسالہ رڑکی (چنائی)، ٣٣ )
٦ - [ طبیعیات ]  دو یا زائد تار وغیرہ کے ملے ہوئے سرے، ایک دوسرے سے جڑے ہوئے سرے، انگ: Joint۔
"یہ تمام جوڑ یعنی کنکشن نیچے کی شکل سے واضح ہیں"      ( ١٩٧٠ء، جدید طبیعیات، ٩٨ )
٧ - حرفوں کا پیوند یعنی لکھنے میں ایک دوسرے سے ملایا جانا۔
"ٹائپ . میں. جوڑ دقت پیدا کرتے ہیں وہ بھی نستعلیق میں نسخ کے ٹائپ میں یہ دقت حل کی جا چکی ہے۔"      ( ١٩٤٩ء، نکتۂ راز، ٥٨ )
٨ - لازمہ، جزو خاص، ساتھ۔
"واجد علی شاہ تک تخت و کرسی کا یہ جوڑ برابر قائم رہا۔      ( ١٩٣٣ء، مغل اور اردو، ١٠٨ )
٩ - تال میل، میل، ایک جیسا۔
 بہت ملتی جلتی ہے دونوں کی رنگت سلامت رہے جوڑ سرمہ مسی کا      ( ١٩٠٠ء، امیر (نوراللغات) )
١٠ - مقابلہ، برابری، ہمسری، مطابق، مناسب۔
"سوز اور ترنم آفرینی کے اعتبار سے اس جوڑ کی مسلسل غزلیں اردو میں کم نکلیں گی"      ( ١٩٣٧ء، نکتۂ راز، ٢٣٤ )
١١ - (طاقت، خوبی یا کسی اور خصوصیت میں) مقابل، نظیر، ہمسر یا برابر کا، جواب (ان معنی میں مونث بھی ہے)
"عبدیت کا مستحق وہی ہو سکتا ہے جو عزت و کبریائی میں اپنا جوڑ نہ رکھے"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ٣٤:٣ )
١٢ - جفت، دو جو عموماً ہم رنگ یا ہم سلسلہ ہوں یا ایک دوسرے کے لیے ضروری یا ایک دوسرے کا جواب ہوں۔
 منجے بولیا تھا توں جاندار شاہ جو دھرتا ہوں دو جوڑ لشکر سپاہ      ( ١٦٤٩ء، خاور نامہ، ٤٥٣ )
١٣ - دونوں ہاتھوں کی چوڑیاں۔
"آرام پائی. کلائی پہ لگی چھنر چھنر کر کے اٹھنی کا جوڑ ٹھنڈا ہو گیا"      ( ١٩٥٤ء، اپنی موج میں۔ ١٠٤ )
١٤ - پہلوانوں کی جوڑی۔
"آگرے کے جوڑ نمائش میں آئے ہوئے تھے ان میں دھینگا پہلوان بھی تھا"      ( ١٩٥٤ء، اپنی موج میں، ٦٩ )
١٥ - دو چیزوں کا مجموعہ، جوڑا، جوڑی۔
"سامان کھولتا ہوں تو ایک جوڑ چوڑی چادریں پلنگ کی ندارد۔      ( ١٩٠٨ء، خطوط محمدعلی، ٢٤٨ )
١٦ - قوالوں کی ٹولی یا مرثیہ خوانوں کی جماعت۔
 جوڑ قوال کے کچھ بین سے گاتے ہیں عجیب پیٹتا سر ہے تو کہتا ہے کوئی ہائے حبیب      ( ١٨٦٨ء، شعلۂ جوالہ، ٤٥٧:٢ )
١٧ - برابر کی جوڑ۔
"برابر کی جوڑ ہر بات میں ہونی ضروری ہے، ورنہ خانہ آبادی نہیں ہو گی بلکہ خانہ ویرانی"      ( ١٩٢١ء، اولاد کی شادی، ١٧۔ )
١٨ - تہمت، بہتان۔
 مجھ کو بھی یاد ہیں فقرے صاحب جوڑ بندے پہ بنایا نہ کرو      ( ١٨٣٢ء، دیوان رند، ١١٧:١ )
١٩ - دھوکا، فریب، مکاری، بناؤ، جعل سازی، پاکھنڈ۔
"تحریر کی عیاری دیکھی، مولانا اس کے تو وہ جوڑ ہیں کہ وہابیہ بھی اس کے سامنے من ہار کے بیٹھ رہیں گے"      ( ١٩١٥ء، ناز برداری جوریدایوں (تاریخ نثراردو)، ٣٣٥:١ )
٢٠ - [ کشتی ]  داؤپیچ۔
"اس کا داہنا ہاتھ مع زانو کے باندھ لیوے پھر نمبر ایک جوڑ کرے"      ( ١٨٩٨ء، قوانین حرب و ضرب، ١٣٦ )
٢١ - [ کشتی ]  حریف کے داؤ سے فائدہ اٹھانے کی ترکیب یعنی اس کو اسی کے داؤ میں پھانس لینے کا گر یا پیچ۔
"حریف کے پیچ کو رد کرنے کے لیے سات باتیں مقرر ہیں ایک بگاڑ. پانچویں جوڑ."      ( ١٨٧٣ء، عقل و شعور، ٤٣٦ )
٢٢ - [ مجازا ]  چال، داؤ، حملہ، پیچ۔
"دونوں کو اپنی بات کی پچ تھی اگر وہ جوڑ کرتا تھا یہ بند کرتا تھا زندگی سے دم بند کرتا تھا"      ( ١٨٨٤ء، طلسم فصاحت، ٨٨ )
٢٣ - [ ریاضی ] دو یا دو سے زیادہ عددوں کے جمع کرنے کا قاعدہ، عمل جمع۔
"آج میڈم نے آٹھ ہزار کا جوڑ دیا تھا"    ( ١٩٥٦ء، شیخ نیازی، ٤٥ )
٢٤ - میزان، کل تعداد یا مقدار، ٹوٹل۔
"سب کو ضرب دو پھر جوڑ بتاؤ"    ( ١٩٤٠ء، علم حساب، ١٨ )
٢٥ - جھال، ٹانکا
"جوڑ کو تین مرتبہ تانبے اور تین مرتبہ گندھک ملا کر گلاتے ہیں جس کو ہندی میں چھاچھیا کہتے ہیں"      ( ١٩٣٨ء، آئین اکبری، ٤٢:١ )
٢٦ - ایک قسم کے چھلے۔
 نور آگیں ہوں کنٹر الماسی جوڑ بھی ہوں مقرر الماسی      ( ١٨٥٧ء، بحرالفت،٨ )
٢٧ - ایک قسم کی جھلی۔ (فرہنگ آصفیہ، نوراللغات)
٢٨ - مثبت، منفی کی ضد۔ (فرہنگ آصفیہ، نوراللغات)
٢٩ - وہ ظرف جو ہم رنگ اور ہم سلسلہ ہوں (نوراللغات)
٣٠ - ستاروں کا میل، قرآن السعدین، قدرتی ساتھ یا ملاپ، تقدیری امر۔
"جوڑ یا سنجوگ کے ہاتھ بات ہے جس کے ساتھ جوڑی ملی ہو گی اسی کے ساتھ پھیرے پڑیں گے"      ( ١٨٨٦ء، مخزن المحاورات، ٣٧٩ )
٣١ - کسی معاملے میں (اکثر سیاسی) اتحاد۔
"اسرائیل اور امریکہ کا جوڑ سب کو معلوم ہے کوئی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا"      ( ١٩٨٤ء، جنگ، کراچی، فروری۔٨ )
٣٢ - ایک قسم کا دیہاتی میلہ، سکھوں کا ایک میلہ، جوڑ میل (جامع اللغات)
٣٣ - فرضی قصہ، افسانہ، گھڑی ہوئی کہانی (اکثر قصہ کہانی کے ساتھ) (فرہنگ آصفیہ)
٣٤ - [ سنار ]  سونے یا چاندی کا ہاتھوں پیروں میں پہننے کا زیور، تین چوڑیوں کا مجموعہ جس میں بیچ کی چوڑی چوڑی اور سروں کی پتلی ہوتی ہیں، چوڑا۔ (اصلاحات پیشہ وراں، 27:4
٣٥ - [ بیل بانی ]  بیلوں کی جوٹ کو باندھنے کی رسی۔ (اصلاحات پیشہ وراں، 55:5)
٣٦ - [ موسیقی ]  ترکیب راگ (Composing)
"الاپ اور جوڑ بجانے کے لیے بین سے بہتر اور کوئی تار کا ساز نہیں"      ( ١٩٦١ء، ہماری موسیقی، ٩٩ )
٣٧ - [ چور ]  چوری کا ساتھی۔ (اصلاحات پیشہ وراں، 185:8)