ڈوم

( ڈوم )
{ ڈوم (و مجہول) }
( سنسکرت )

تفصیلات


ڈومب  ڈوم

سنسکرت زبان کے لفظ 'ڈومب' سے ماخوذ ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨١٣ء میں "چمن دوم رنگین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : ڈومْنی [ڈوم (و مجہول) + نی]
جمع غیر ندائی   : ڈوموں [ڈو (و مجہول) + موں (و مجہول)]
١ - گانے کا پشہ کرنے والا، میراثی، قوال، گویّا۔
"دیہی معاشرے میں نائی، ڈوم، میراثی اور استا کار کا بہت بڑا مقام ہے۔"      ( ١٩٨٢ء، پٹھانوں کے رسم و رواج، ١٠٣ )
٢ - ایک قوم جو ٹوکریاں اور چٹائیاں وغیرہ بناتی ہے اور مرگھٹوں پر کام کرتی ہے۔
"رات کے دس بجے ہونگے شمشان کے ایک طرف ڈوم نے بے فکری سے کھٹیا بچھاتے ہوئے کبیر کے دوہے کی اونچی تان چھیڑ دی۔"      ( ١٩٨٦ء، قومی زبان، کراچی، جنوری، ٩٥ )
  • a low caste of Hindus (they make ropes
  • mats
  • baskets
  • fans
  • and arc employed in removing car cases
  • filth
  • and about burial and burning grounds they are also tublers and merry - Andrews;  and withal arc great thieves: thus it will be seen that
  • besides the name
  • they have much in common with the gypsies or 'Rom') a caste of Mohammedans (perhaps convert from the hindu doms)
  • the males of which are musicians
  • and their women singers
  • dancers and actresses (but they sing and dance in the presence of women only an individual of the dom caste)