گھونٹ

( گُھونْٹ )
{ گُھونْٹ (ن غنہ) }
( پراکرت )

تفصیلات


اصلاً پرکرات زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم اور گا ہے۔ بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : گُھونْٹوں [گُھوں + ٹوں (و مجہول)]
١ - رقیق چیز کی وہ مقدار جو ایک دفعہ حلق سے اترے، جرعہ نیز پانی وغیرہ کی بہت کم مقدار۔
"چند گھونٹ ٹھنڈے پانی کے پیے جس سے اسے ہلکا سا اچھو لگا۔"      ( ١٩٨٨ء، نشیب، ١٩٢ )
٢ - حقے کا دم، کش۔
 بھر لے حقہ مارلوں گھونٹ بپتا چھا گئی چاروں گھونٹ      ( ١٩١٥ء، سی پارۂ دل، ١٠٩ )
متعلق فعل
١ - تھوڑا تھوڑا کرکے، گھونٹ بھر۔
"گلاس میں سے ایک گھونٹ لے کر بولی۔"      ( ١٩٨٢ء، پرایا گھر، ٣٥ )