دوا

( دَوا )
{ دَوا }
( عربی )

تفصیلات


دوء  دَوا

عربی زبان سے ثلاثی مجرد کے باب سے مصدر ہے اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے عربی میں اصل لفظ 'دواء' ہے۔ اردو میں 'ء' کی آواز نہ ہونے کی وجہ سے حذف کر دیا گیا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦١١ء کو قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : دَوائیں [دَوا + ایں (ی مجہول)]
جمع استثنائی   : اَدوِیَہ [اَد + وِیَہ]
جمع غیر ندائی   : دَواؤں [دَوا + اوں (و مجہول)]
١ - جڑی بوٹی یا دوسرے اجزا سے بنائی ہوئی چیز جس سے کسی بیماری کا علاج کیا جائے۔
 ضبط کی حد سے گزر جاؤں گا تب ترے غم کی دوا پاؤں گا      ( ١٩٨٣ء، حصار انا، ١٤٥ )
٢ - علاج، معالجہ۔
 چارہ گر ہار گیا ہو جیسے اب تو مرنا ہی دوا ہو جیسے      ( ١٩٧٧ء، خوشبو، ٦٣ )
٣ - بارود۔
"بندوق کی بارود کے لیے سب سے پہلے جو عربی لفظ استعمال ہوا وہ دوا تھا۔"      ( ١٩٦٨ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٨٧٩:٣ )
  • Medicine;  a remedy