سن[1]

( سُن[1] )
{ سُن }
( سنسکرت )

تفصیلات


شونیہ  سُن

سنسکرت میں اصل لفظ 'شونیہ' سے اردو میں ماخوذ 'سن' بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - بے حس و حرکت، شَل۔
"ان کے ہاتھ پتھروں کے بوجھ سے سن ہو رہے تھے۔"      ( ١٩٨٧ء، افکار، کراچی، جولائی، ٥٢ )
٢ - حیران، ششدر، ہکا بکا۔
"اور سنتے ہی دونوں سن ہو گئے تھے۔"      ( ١٩٨٦ء، جوالا مکھ، ٣٣ )
٣ - چپ چاپ، خاموش۔
 شوق اس کی گالیوں سے ہو گئے سن اہل بزم کوئی گونگا بن گیا اور کوئی بہرا ہو گیا      ( ١٩٢٥ء، شوق قدوائی، فیضانِ شوق، ٣٧ )
٤ - [ فلسفہ ]  خالی، تہی۔
"یہ لوگ علم و اشیا کو سن کہتے ہیں . اور ان کے ہست و نیست کا یقین نہیں کرتے۔"      ( ١٩٣٩ء، آئین اکبری (ترجمہ)، ١٨٦:٢ )
٥ - برد اطراف؛ چمک مارا ہوا؛ وہ شیشہ جس کی آب گھس کر کھو گئی ہو۔ (ماخوذ: فرہنگِ آصفیہ)
  • Void
  • empty
  • blank;  deserted
  • desolate
  • lonely
  • dreary;  still
  • quiet;  silent
  • speechless;  without sensation
  • insensible
  • numb
  • paralyzed;  a void a blank;  a cypher
  • nought;  a dot
  • point
  • mark;  stillness
  • silence;  loneliness
  • dreariness;  a state of insensibility
  • fainting-fit
  • swoon
  • coma