کارندہ

( کارِنْدَہ )
{ کا + رِن + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'کار' کے ساتھ فارسی لفظ 'ندہ' بطور لاحقۂ صفت ملنے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٦١ء کو "فسانۂ عبرت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : کارِنْدے [کا + رِن + دے]
جمع   : کارِنْدے [کا + رِن + دے]
جمع استثنائی   : کارِنْدوں [کا + رِن + دوں (واؤ مجہول)]
١ - منشی، مینیجر، کارکن، مختار۔
"میرا کارندہ جو نہایت قدیم و محتمد علیہ تھا چند طریقے قریب ساٹھ ہزار کے غبن کر گیا۔"      ( ١٩٨٥ء، شاد کی کہانی شاد کی زبانی، ٢٤٦ )
٢ - گماشتہ، ایجنٹ، نمائندہ۔
"اس نے ابّا کو یقین دلایا کہ بادشاہ تو برطانوی سامراج کا کارندہ تھا۔"      ( ١٩٨٢ء، میرے لوگ زندہ رہیں گے، ٢٥ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - کام کرنے والا، محنتی کارکن، مزدور۔
"ایک کارخانہ دار کہ یہ معلوم ہے کہ اس کے کارندوں کی اوسط ہفتہ وار آمدنی ٥ء ٧٥ روپے ہے۔"      ( ١٩٦٨ء، اطلاق شماریات، ٢٢٣ )