اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
١ - اترنے یا اوپر سے نیچے آنے کا عمل۔
دل چڑھا آسان کوہ عشق پر اب اتار اس کا ہے مشکل کیا کریں
( ١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٦٢ )
٢ - نشیب، ڈھلان۔
"آہستہ آہستہ اتار سے اترنا شروع کیا"۔
( ١٩٢٢ء، عصائے پیری، ١٥٣ )
٣ - دریا کے بہاؤ کا رخ۔
"پس اگر کہا جائے کہ بغداد مقدم ہے بصرے پر، تو یہ اس نسبت سے کہ قصد کرنے والا (مسافر) اتار کی جانب روانہ ہو۔"
( ١٩٢٥ء، حکمۃ الاشراق، ١٤٠ )
٤ - ازالہ، دفیعہ
کس قدر تیز تھا ڈیفنس بخار جیل سے پیشتر ہوا نہ اتار
( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٩١ )
٥ - بڑھنے گھٹنے والی کیفیت کا انحطاط، گھٹاؤ یا کمی۔
لے آئیں ہوش میں اب مست بادہ پندار خمار بننے کو ہے نشۂ خودی کا اتار
( ١٩٤٢ء، خمسۂ متحیرہ، ٥٢:٤ )
٦ - (دریا کا) جزر، بھاٹا۔
"ندیوں کے چڑھاؤ، اتار . سے محفوظ رہنے کے لیے . ہندوؤں نے مصنوعی ذرائع آب پاشی کی طرف توجہ کی۔"
( ١٩١٣ء، تمدن ہند، ١٣ )
٧ - (کسی چیز یا کیفیت کے اثر کو) زایل کرنے والا عمل۔
دے دیا تھا غشی کا اس کو اتار ایک گھنٹے میں وہ ہوئی ہوشیار
( ١٩٣٦ء، جگ بیتی، کیفی، ١٠ )
٨ - جادو یا آسیب کا رد، توڑ یا کاٹ۔
"اس کے سر پہ جو بھوت چڑھا ہوا ہے اس کا اتار میرے پاس ہے۔"
( ١٩٢٨ء، گوشۂ عافیت، ٦٨:١ )
٩ - جو چیز کسی کے سر پر سے وار کے دے دی جائے، صدقہ، نچھاور۔ (نفائس اللغات)
١٠ - ندی کا پایاب حصہ یا گھاٹ جہاں سے عبور کریں۔ (نوراللغات، 225:1؛ اردو قانونی ڈکشنری، 7)
١١ - دریا کے پار جانا (فرہنگ اثر)
١٢ - مثنٰی، نقل۔ (پلیٹس، نوراللغات، 1، 252)
١٣ - [ تعمیرات ] کنویں کے گولے کا تہہ تک جانا، کنویں کی گلائی۔
"اگر کنویں کے . اتار میں کوئی رکاوٹ ہو جائے تو اس صورت میں بالعموم غواصوں کو کام پر لاتے ہیں۔"
( ١٩٤٨ء، رسالہ دڑکی، چنائی، ١٢٢ )
١٤ - [ زر بافی ] تارکشی کا آخری ہاتھ یعنی تار کی تیاری کا عمل جس پر تار کی کھنچائی ختم ہوتی ہے۔(اصطلاحات پیشہ وراں، 182:2)
١٥ - [ بنائی ] دری کے کرگھے کا پچھلا بانس جو بننے والے سے دور ہوتا ہے۔ (شبد ساگر)
١٦ - [ موسیقی ] گانے میں اصول کے مطابق سُر نیچا کرنے کا عمل، بم کے بعد زیر۔
وہ چھوٹ اور سم کی نکہت پر بہار وہ کوؤں کے بادی سروں کا اتار
( ١٨٩٠ء، کتاب مبین، ١٥٦ )