عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشنِ عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔
٥ - تگ و دو، ریاضت و محنت، حصول معاش کے لیے کوشش، جدوجہد۔
"کسی کو گانے کا شوق ہوتا تو راگ راگنیاں سیکھتا اور کسب اور ریاض کے اس فن میں اتنی مہارت حاصل کر لیتا کہ پیشہ ور بھی اس کا لوہا ماننے لگتے۔"
( ١٩٦٢ء، ساقی، کراچی، جولائی، ٥٥ )
٦ - زن فاحشہ کا پیشہ۔
"یہ امیرن ڈومنی کی لڑکی تھی اور آخر میں کسب کا پیشہ اختیار کیا تھا، میرے گھر میں پڑ گئی۔"
( ١٩١٤ء، محل خانۂ شاہی، (ترجمہ)، ٣١ )