روگ

( روگ )
{ روگ (و مجہول) }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اور اردو میں بھی بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٥٦ء میں "قصہ کامروپ و کلا کام" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : روگوں [رو (و مجہول) + گوں (و مجہول)]
١ - بیماری، مرض، آزاد۔
"ایسا دھوکے باز اطمینان قلب سے محروم کر دیا جاتا ہے روگ بیماریاں اس کا گھر دیکھ لیتی ہیں۔"      ( ١٩٨٥ء، روشنی، ٤٩٨ )
٢ - دکھ، تکلیف، غم، علّت۔
 جہاں ختم ہو گئے سوگ سب جہاں انت ہوگئے روگ سب      ( ١٩٧٧ء، سرکشیدہ، ٦٤ )
٣ - کوئی چیز جو خلاف طبع یا تکلیف دہ ہو، جنجال، و بال، مصیبت۔
 پتھر بن کر یاروں کی اس روگ میں عمریں بیت گئیں کون سے طاق میں سجتے ہم کس میزان میں تلتے ہم      ( ١٩٧١ء، شیشے کے پیرہن، ٦٦ )
٤ - جھگڑا، فتنہ و فساد۔
 شبنم سے لڑانا ہے مجھے روگ سپل کا اے چشم تراک پل نہ تھمے تھے اشک کا ڈھلکا      ( ١٨٧٨ء، سخنِ بے مثال، ١٣ )
٥ - عیب، نقص، خامی، کمزوری۔
"اُن میں جو بانجھ ہونے کا روگ تھا اس کو اپنی قدرت سے دور کر دیا۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ٧٧:١ )
٦ - کوئی مشکل یا دقت طلب کام۔
"مسلمانوں کی ہر نسل اسلاف کی رہنمائی . سے اپنے مسائل آپ حل کرے یہ نہیں کہ اپنے لیے ایک روگ تصور کرے۔"      ( ١٩٨٣ء، تنقیدی اور تحقیقی جائزے، ١٥١ )
٧ - ردو بدل، مکابرہ، مجادلہ، حیص و بیص، خدشہ۔ (فرہنگِ آصفیہ؛ جامع اللغات)
٨ - وسوسہ۔
"کیا ان کے دلوں میں کوئی روگ ہے یا وہ ڈرتے ہیں کہ خدا اور ان کا رسول ان کے ساتھ بے انصافی کرے گا۔"      ( ١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ١٤٢:٤ )
  • sickness
  • disease
  • malady;  weakness;  evil
  • worry
  • plague;  embarrassment;  the plant costus speciosus