کس

( کِس )
{ کِس }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ کلمۂ استفہام 'کون' کی مغیرہ حالت ہے۔ اردو میں بطور 'حرف استفہام' استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

حرف استفہام
١ - کون (شخص، چیز، جگہ وغیرہ کے لیے)
"قرض کس برتے پر لوں? یا تمہیں دھوکہ دوں گا یا اپنے آپ کو۔"      ( ١٩٦٠ء، گل کدہ، رئیس احمد جعفری، ٤٩٦ )
٢ - استعجاب و حیرت کے لیے۔
 ہچکیاں نزع کی یہ تھیں کہ قضا کے جھٹکے قید کس زور میں توڑی تیرے سودائی نے      ( ١٩٦٢ء، فغان آرزو، ٢٤٣ )
٣ - کوئی ایک، کوئی چیز، آدمی، بات وغیرہ (تنکیر یا عمومیت کے لیے عموماً حروف مغیّرہ کے ساتھ)۔
 بغیر از عیرمت دکھلا کسی کوں یہ ہلال ابرو نہ مل مہتاب میں بھی کس سوں اے چندر بدن ہرگز      ( ١٧٠٧ء، کلیات ولی، ٩٢ )
٤ - اثباتِ فعل کے لیے۔
 جامہ زیبی پہ ترے دل نہیں قربان کس کا چاک ہوتا نہیں دامن پہ گریباں کس کا      ( ١٨٧٠ء، کلیاتِ واسطی، ٢٨ )
٥ - زیادتی کے اظہار کے لیے (عموماً 'سے' اور 'کا' کے ساتھ)۔
"تم نے دیکھ لیا میں کس مرتبے کا انسان ہوں۔"      ( ١٩٣٨ء، بحر تبسم، ١٨٨ )
٦ - کسی کو (قدیم)۔
" "کس" کی پیدائش سنسکرت "کشیاپ" سے ہوئی ہے۔"      ( ١٩٧٢ء، اردو قواعد، شوکت سبزواری، ٩٥ )
  • 'who'