اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - وہ تحریر جو کسی کتاب کے شروع میں ہو اور جس میں نفس مضمون وغیرہ سے متعلق یا دوسری ضروری باتیں بطور تعارف کتاب کے لکھی گئی ہوں۔ مترادف مقدمۂ کتاب، پیش لفظ، تعارف، تمہید۔
"کتاب کسی تعارف، دیباچہ یا عرض ناشر کے بغیر چھپ رہی تھی۔"
( ١٩٨١ء، اکیلے سفر کا اکیلا مسافر، ٩ )
٢ - دیوان کے شروع میں مصنف کا خود تحریر کردہ اشعار کا وہ مجموعہ جو حمد، نعت، مدح یا سبب تالیف وغیرہ پر مشتمل۔
پس از ختم سرِ دیباچہ حمد خداوندی مخاطب ہو کے اہل بزم کو یہ بات سمجھائی
( ١٩٣٥ء، عزیز لکھنوی، صحیفہ ولا، ٨٨ )
٣ - زمانہ قدیم میں کتابوں کے سرورق کی زیبائش: سرورق پر اس کی خوبصورتی کے لیے بنائے گئے بیل بوٹے وغیرہ۔
"دیباچہ، اس زمانے کی یاد کراتا ہے جب کتابوں کے سرورق رنگا رنگ کی گلکاریوں سے مزین کئے جاتے ہیں۔"
( ١٩٢٣ء، سرگزشت الفاظ، ١٦٥ )
٤ - کسی چیز کا پہلا اور لازمی جزو، کسی چیز کے لیے پہلی شرط۔
حلم بن نیں ہے عمل کو برتری حلم ہے دیباچۂ پیغمبری
( ١٧٩١ء، ریاض العارفین، ٥٠ )
٥ - کسی چیز کا ابتدائی حصہ، ابتدائی دور، پہلا زینہ، تمہید۔
"مہدی کی کامیابی کا حال، جو ان کی ترقی مقصود کا مبارک دیباچہ ہے تم کو معلوم ہوا ہو گا۔"
( ١٩١٤ء، شبلی، مکاتیب، ٩٤:١ )
٦ - پیش خیمہ، کسی چیز کے ظہور کی علامت۔
"پاکستان ان کے (لطیف اثر) لیے نئے امکانات اور فتوحات کا دیباچہ اور دریچہ بنا۔"
( ١٩٨٣ء، حصارِانا، ٢١ )
٧ - [ مجازا ] سب سے پہلا شخص، سب سے پہلی چیز۔
نبی موعود ہے دیباچہ سب مولود میانے سو ہے نو روز عیداں میں انند لیے سروری کا
( ١٦١١ء، قلی قطب شاہ، کلیات، ١١:٣ )