عمیق

( عَمِیق )
{ عَمِیق }
( عربی )

تفصیلات


عمق  عَمِیق

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٩٧ء کو "دیوان ہاشمی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - گہرا
"آگے عمیق اندھیرا تھا۔"      ( ١٩٨٧ء، حصار، ١٨ )
٢ - دقیق، دور رس۔
"سرسید کی نظر، شعر و شاعری کے الہامی ہنر کو چھوڑ کر غالب سے زیادہ وسیع اور عمیق تھی۔"      ( ١٩٨٧ء، غالب فکرو فن، ٦٨ )
٣ - [ عروض ]  دائرہ مختلفہ سے حاصل کی ہوئی ایک بحر کا نام جس کا وزن لن فعولن مفاعی (فاعلن فاعلاتن) ہے بعض کے نزدیک یہ بحر اس لیے غیر معتبر ہے کہ اس میں کوئی شعر نہیں ملتا۔
"عمیق یعنی مقلوب مدیر یہ بحر عربی میں بالکل متروک ہے . اور اردو میں معدوم۔"      ( ١٨٧١ء، قواعد العروض، ٢٦٣ )
  • Deep
  • profound