پرتاب

( پَرْتاب )
{ پَر + تاب }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں داخل ہوا اور عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٧٢ء کو "کلیاتِ شاہی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - جاہ و جلال، شان و شوکت۔ (ماخوذ: فرہنگِ آصفیہ: 514)۔
٢ - نور، روشنی، چمک۔
 روپ کی دھوپ یہ پرکاش، انوپم پرتاب رینگتے ناگ، جواں شیر، لپکے چیتے    ( ١٩٦٢ء، ہفت کشور، ٢٥٨ )
٣ - عنایت، مہربانی، فیض، بخشش۔
"لکشمی کا یہ پرتاب ہے، تمام کام بیگارہی میں ہو گیا۔"      ( ١٩٣٣ء، میرے بہترین افسانے، ١٧ )