اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - پھسلن، رپٹن۔
جہاں جا بیٹھے اوٹھیے نہ تاحشر اوس کے کوچے سے گرادے جس جگہ لغزش پڑے رہیے وہیں برسوں
( ١٩٠٣ء، نظم نگاریں، ٩٨ )
٢ - ڈگ، قدم، مسافت۔
پائے طلب کے واسطے کوئی نئی زمین بتا وادی مہر و ماہ تو لغزش نیم گام ہے
( ١٩٤٦ء، طیور آورہ، ١١٩ )
٣ - لرزش، پھسلن، لڑکھڑاہٹ، (مجازاً) عدم استقلال، جگہ سے ہٹنا۔
"کہیں راستے کی گرد نے نظر کو دھندلا، تصور کو داغ دار، قدم کو لغزش پر آمادہ نہیں کیا۔"
( ١٩٨٨ء، آج بازار میں پایہ جولاں چلو، ٧١ )
٤ - ٹھوکر
"اگر عورت چاہتی تو اپنے قدم کی ادنٰی سی لغزش سے وہ اس اتفاق کا سارا شیرازہ درہم برہم کر سکتی تھی۔"
( ١٩١٦ء، گہوراۂ تمدن، ١٧٩ )
٥ - خطا، نسیان، بھول چوک۔
"جنرل کی معمولی سی لغزش کی پاداش میں شہزادی کو فرانس سے اور جنرل کو کابینہ سے نکلنا پڑا۔"
( ١٩٨٨ء، تذکرۂ استخبارات، ٢٧٢ )
٦ - بے راہ روی، گمراہی۔
"آدم کی لغزش معاف ہوئی۔"
( ١٩٨٤ء، طوبٰی، ٣٩٢ )
٧ - [ مجازا ] تقص، عیب، غلطی، بہکنا۔
"میرے کلام میں روانی ضرور ہے مگر لغزشوں سے خالی نہیں۔"
( ١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ٢٢٣ )
٨ - خلاف بیانی، بیان یا قول میں فرق۔ (فرہنگ آصفیہ)