اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - کافی ہونا، ضرورت کے مطابق ہونا۔
کفایت غمزہ و ناز و نگاہ ماہرو عاشقوں کے قتل کو ہے تیر کیا صمصام کیا
( ١٨٦٤ء، دیوان حافظ ہندی، ٢ )
٢ - بچت، فائدہ۔
"ڈاک گاڑی کا انتظام حکومت کی طرف سے ہو تو تو غالباً دو تین دن کا سفر رہ جاوے اور بہت سے آدمی بوجۂ کفایت وقت اوسی میں سفر کرنا پسند کریں گے۔"
( ١٩١٢ء، روزنامچۂ سیاحت، ٣٤:١ )
٣ - وجہ معاش، روزگار، کفالت۔
"شوکت و قوت ناپید ہو گی تو پھر کفالت بھی نہیں ہو سکتی۔"
( ١٩٠٤ء، مقدمہ تاریخ ابن خلدون (ترجمہ)، ٦٧:٢ )
٤ - جزرسی نیز کنجوسی۔
نصیحت باپ کی جو دل نشیں تھی کفایت خرچ میں سب طرح سے کی
( ١٨٦١ء، الف لیلہ نو منظوم، شایان، ٣٩٩:٢ )
٥ - ذمہ داری، ضمانت (شاذ)۔
"کرداروں کی صورت گری کفایت اور صفائی سے کی ہے۔"
( ١٩٨١ء، قرض دوستاں، ٤٢ )
٦ - مال گزاری جو گورنمنٹ شرح لگان کے بڑھانے یا زائد محصول کے وصول کرنے سے حاصل کرے۔
"کفایت کے اصول کی حد تک مالگزار کے انتظام اور محکمے کے قیام پر جو کثیر مصارف عاید ہوتے ہیں وہ کلیۃً مالگزاری کی تشخیص و تحصیل کے مصارف شمار نہیں کیے جاسکتے۔"
( ١٩٤٠ء، معاشیات ہند (ترجمہ)، ٦٨٠:١١ )