کسبی

( کَسْبی )
{ کَس + بی }
( عربی )

تفصیلات


کَسْب  کَسْبی

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'کسب' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت و کیفیت ملنے سے 'کسبی' بنا۔ اردو میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٠٠ء کو "من لگن" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( واحد )
تفضیلی حالت   : کَسْبِیوں [کَس + بِیوں (واؤ مجہول)]
١ - کسب سے منسوب یا متعلق، حاصل کی ہوئی، کمائی ہوئی (وہبی کی ضد)۔
"حماقت نہ کسبی ہے اور نہ وہی بلکہ یہ صرف متعدی ہے۔"      ( ١٩٤٠ء، مضامین رشید، ٣٠٠ )
٢ - محنت و مشقت جھیل کر عبادت کرنے والا، مرتاض۔
 کسبی ہے کتیک جگت میں تن کوں ہے کام یہی جونس کوں دن کوں      ( ١٧٠٠ء، من لگن، ٦٩ )
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - پیشہ کمانے والی، کوٹھے پر بیٹھنے والی، کسبن، زن بازاری، رنڈی، طوائف۔
"جب شام ہوئی مولانا صاحب . کسبی کے مکان پر پہنچے جہاں سب کسبیاں جمع ہو کر کچھ گا بجا رہی تھیں۔"      ( ١٩٢٨ء، حیرت، حیات طیبہ، ٨١ )
  • an artisan
  • artificer;  a trader;  a prostitute
  • harlot
  • courtesan.