سوقیانہ

( سُوقْیانَہ )
{ سُوق + یا + نَہ }
( عربی )

تفصیلات


سُوق  سُوقْیانَہ

عربی سے ماخوذ اسم صفت 'سوقی' کے ساتھ 'ا نہ' بطور لاحقہ نسبت بڑھانے سے 'سوقیانہ' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور ١٩١٢ء کو "بہارستان" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی
١ - سُوقی سے منسوب، بازاری، بازاریوں کا سا، عامیانہ، عوام کا۔
"گیتوں کی طرف ان کا رویہ معاندانہ کیوں ہے، گیتوں کو کیوں سوقیانہ سمجھتے ہیں یا کیوں وہ گیتوں کی طرف نگاہِ غلط انداز ڈال کر اپنی بے توجہی کا ہدف بناتے ہیں۔"      ( ١٩٨٦ء، اردو گیت، ٣٤ )