صفت نسبتی ( واحد )
١ - بازار سے منسوب، بازار کا۔
"دنیا داروں کی دوستی بازاری فالودے کی مثل ہے۔"
( ١٩٢٤ء، تذکرۃ الاولیا، ٥٥ )
٢ - بازار والا، دوکاندار۔
گریہی ہمت و بخشش ہے تو بازاری سے بدلے حرمہرہ کے محتاج نہ لے گا گوہر
( ١٩١١ء، تسلیم، امیراللہ، کلیات، ٨ )
٣ - عام لوگ، بازار کے بیٹھنے اٹھنے والے، عوام، راہگیر۔
"یہ رقم بعینہ بازاریوں یعنی عام لوگوں پر بھی لازم ہے۔"
( ١٩٥٨ء، ہندوستان کے عہد وسطیٰ کی ایک جھلک، ٧١ )
٤ - اوباش، شہدا، بدمعاش، آوارہ۔
"مضامین کا مصنف ہونے کے سبب نالائق، نامعقول اور بازاری کا خطاب دیا جاتا تھا۔"
( ١٩٢١ء، لڑائی کا گھر، ٤ )
٥ - کسبی، پیشہ کمانے والی (عورت)۔
"خانگیاں و بازاریاں - گھر والیوں کے مقابلے میں عزت و عظمت کچھ بھی نہیں رکھتی تھیں۔"
( ١٩١٧ء، تاریخ اخلاق یورپ، ١٨٨:١ )
٦ - عامیانہ یا سوفیانہ، مبتذل، خواص کی نظر میں تہذیب سے گرا ہوا۔
"چھچھورے اور بازاری الفاظ و محاورات - سے شیفتہ اور غالب دونوں متنفر تھے۔"
( ١٩٠١ء، مقالات حالی، ٢٦٧:١ )
٧ - رائج الوقت۔
"ان کی بازاری قیمت فی صدی علی الترتیب حسب ذیل۔"
( ١٨٩٩ء، بست سالہ عہد حکومت، ٣٩٠ )
٨ - عام، معمولی، غیر معتبر۔
"مجھ کو افسوس ہوا کہ ایسے معزر پرچے کا سرمایہ معلومات تمام تر بازاری قصے تھے۔"
( ١٩١٤ء، شبلی، ملاقات، ١٠٦:٥ )