لنگڑا

( لَنْگْڑا )
{ لَنْگ (ن غنہ) + ڑا }
( پراکرت )

تفصیلات


اصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٣ء کو "شرح تمہیدات ہمدانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : لَنْگْڑی [لَنْگ (ن غنہ) + ڑی]
واحد غیر ندائی   : لَنْگْڑے [لَنْگ (ن غنہ) + ڑے]
جمع   : لَنْگْڑے [لَنْگ (ن غنہ) + ڑے]
جمع غیر ندائی   : لَنْگْڑوں [لَنْگ (ن غنہ) + ڑوں (و مجہول)]
١ - ایک پاؤں یا ٹانگ سے معذور، جس کا ایک پاؤں بیکار یا سوکھ گیا ہو، (کنایۃ) کمزور، بودا۔
"پھر لنگڑے کمہار کی کوٹھڑی اور . ایک چھوٹا سا پکا مکان۔"      ( ١٩٩٠ء، ظلمت نیم روز، ٣٧٤ )
٢ - ایک قسم کا مشہور قلمی آم، آم کی ایک مشہور قسم۔
 وہ سفید فجری اور لنگڑا ہیں اثمار بہشت جن سے شیریں کام ہے شیریں نوائے رامپور      ( ١٩٣٧ء، نغمۂ فرودس، ١٩١:٢ )