معذور

( مَعْذُور )
{ مَع + زُور }
( عربی )

تفصیلات


عذر  مَعْذُور

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع استثنائی   : مَعْذُوراں [مَع + زُو + راں]
جمع غیر ندائی   : مَعْذُوروں [مَع + زُو + روں (و مجہول)]
١ - عذر کیا گیا، معافی چاہا ہوا، (مجازاً) مجبور، ناچار، بے بس۔
"پرانے اسالیب ہمارے تجربوں کے اظہار سے معذور ہیں۔"      ( ١٩٨٤ء، ترجمہ: روایت اور فن، ١٥٧ )
٢ - اپاہج، ناقص الخلفت، محتاج۔
"بینائی اتنی ناقص ہوگئی کہ لکھنے پڑھنے سے معذور ہوگئے، وکالت سے استعفیٰ دینا پڑا۔"      ( ١٩٩٧ء، قومی زبان، کراچی، مئی، ٦ )
٣ - معاف کیا گیا، قابل عفو، مرفوع القلم۔
"مجھے خوف ہے کہ میں. اعادہ نہ کر جاؤں اگر ایسا ہو تو مجھے معذور جانیے۔"      ( ١٩٩٢ء، اردو، کراچی، اپریل تھا جون، ١٦ )
٤ - بند، رکا ہوا، اٹکا ہوا، اٹکاؤ رکھنے والا۔ (فرہنگ آصفیہ)۔
٥ - [ طب ]  جس کے گلے میں درد ہو جس کا ختنہ ہو گیا ہو۔ (مخزن الجواہر)۔
٦ - قاصر، محروم۔
"یوں اس نسخے کا قاری یہ جاننے سے معذور رہتا ہے کہ میرا من کے زمانے میں املا کا انداز کیسا تھا۔"      ( ١٩٩٩ء، قومی زبان، کراچی، جون، ٢٦ )