لڑکپن

( لَڑَکْپَن )
{ لَڑَک + پَن }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'لڑک' کے ساتھ 'پن' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے 'لڑکپن' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - بچپن، طفولیت، طفلی، خرد سالی، کم سنی کا زمانہ۔
"لڑکپن سے ہی یہ خواہش دلوں میں پروان چڑھنے لگی تھی کہ اپنی محدود دنیا سے باہر نکل کر گھوما پھرا جائے۔"      ( ١٩٩٢ء، قومی زبان، کراچی، مارچ، ٧١ )
٢ - کم فہمی، ناسمجھی، نادانی۔
 کیا سمجھ ہے کہ دلی دوست ہے دشمن ان کا مجکو وہ غیر سمجھتے ہیں لڑکپن ان کا      ( ١٨٩٥ء، دیوان راسخ دہلوی، ١١ )
٣ - چھچھوراپن، اوچھا پن۔ (فرہنگ آصفیہ، نوراللغات)