لڑاکا

( لَڑاکا )
{ لَڑا + کا }
( سنسکرت )

تفصیلات


لڑ  لَڑاکا

سنسکرت سے ماخوذ اسم 'لڑ' کے ساتھ 'اکا' بطور لاحقۂ صفت لگانے سے 'لڑاکا' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠٥ء کو "آرائش محفل" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جنسِ مخالف   : لَڑاکی [لَڑا + کی]
واحد غیر ندائی   : لَڑاکے [لَڑا + کے]
جمع   : لَڑاکے [لَڑا + کے]
جمع غیر ندائی   : لَڑاکوں [لَڑا + کوں (و مجہول)]
١ - لڑنے جھگڑنے والا، جھگڑالو، جنگجو، تند مزاج۔
"میں نے سنا کہ وہ بڑی لڑاکا ہیں۔"      ( ١٩٣٥ء، بیگمات شاہان اودھ، ٧٢ )
٢ - لڑنے والا، جنگی، بہادر۔
"تالابوں اور جنگلوں میں اپنے ماہر لڑاکا، ارفع روح ہتھیار چلانے میں طاق پتی نل کو ڈھونڈ رہی ہوں۔"      ( ١٩٩٠ء، بھولی بسری کہانیاں، بھارت، ٦٢٢:٢ )