کلی

( کَلی )
{ کَلی }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "جواہر اسراراللہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : کَلِیاں [کَلِیاں]
جمع غیر ندائی   : کَلِیوں [کَلِیوں (واؤ مجہول)]
١ - بے کھلا پھول، غنچہ، شگوفہ۔
 کبھی تو آئے وہ رت بھی کہ آکے جا نہ سکے کلی کی آنکھ سے نیندیں صبا چرانہ سکے      ( ١٩٧٢ء، دریا آخر دریا ہے، ٦٥ )
٢ - کپڑے کا مثلث نما کترا ہوا ٹکڑا جو کرتوں، پائجاموں اور انگرکھوں میں ڈالتے ہیں۔
"دہلی کی بیگمات کے سو سو کلی کے ڈھیلے پائنچہ ہوا کرتے تھے۔"      ( ١٩٣٠ء، چار چاند، ٤٨ )
٣ - پرند کا چھوٹا سا پر جو شروع میں نکلتا ہے اور جس پر کھال نہیں ہوتی ہے، نیا پرَ۔
"اکیس پر، بڑے جاندار، چار کے بجائے چھ چھ کلیاں اور چھاج کی چھاج دم۔"      ( ١٩٦٩ء، ساقی، کراچی، ٢٧:٣،٤ )
٤ - ایک وضع کا حقہ جو ابتدا صراحی نما یعنی کلی کی شکل بنایا جاتا تھا، مگر اب اس کے علاوہ اور وضع کی بھی کلیاں نکلی ہیں۔
"کوئی ایک ذات کے حقے تھے . مدریا، کلی، نریل . ایک ہو تو کہوں۔"      ( ١٩٥٤ء، اپنی موج میں، ٩٢ )
٥ - بھیگا ہوا چونا، مراد: قلعی کرنے کا چونا۔
"تاہم چونا بہت باریک ہونا چاہیے بڑے بڑے ڈھیلے بہت مضر ہیں کیوں کہ جل کر یہ کلی کا چونا بن جاتے ہیں۔"      ( ١٩٤٨ء، اشیائے تعمیر (ترجمہ)، ٢٩ )
٦ - [ بازاری ]  دوشیزہ، کنواری، باکرہ۔ (فرہنگ آصفیہ)۔
٧ - [ مجازا ]  چھوٹا ٹکڑا یا حصہ
"وار گانے والے فنکار کہانی کو بہت سی کلیوں، اور 'وچاروں' میں تقسیم کر لیتے ہیں پھر وہ ایک ایک کلی کے ساتھ وچار سناتے ہیں۔"      ( ١٩٧٣ء، لوک واراں (پنجابی)، مقدمہ، ١٨ )
  • an unblown flower
  • a bud
  • a blossom