سنسکرت سے اردو میں داخل ہوا اور عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٤٣٥ء کو "کدم راؤ پدم راؤ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
١ - وہ معدنی جو ہر جس میں پگھلنے کی صلاحیت ہو، جیسے: لوہا، رانگ، سونا، چاندی وغیرہ۔
"ہر مشین چاہے گوشت کی ہو یا دھات کی کی جلد یا بدیر خراب ہو ہی جاتی ہے۔"
( ١٩٧٨ء، بے سمت مسافر، ٣٥ )
٢ - تولیدی مادہ۔
"محمد سلیم نے ران آگے کر دی اور اس نے لٹھے کے پائجامے پر سے جس پر پیشاب، کہو، دھات اور کیچر کے داغ لگے تھے، سوئی اندر گھسیڑ دی۔"
( ١٩٨٣ء، سفرِ مینا، ١٦١ )
٣ - ایک بیماری جس میں رقیق منی پیشاب کے ساتھ یا قبل و بعد آتی ہے، جریان۔
"دھات کا مرض بہت برا ہے، جسمِ انسانی میں گھن لگا دیتا ہے۔"
( ١٩٦٨ء، مہذب اللغات، ٢٣٣:٥ )
٤ - [ قدیم ] طرح، ڈھنگ، طور۔
کہ روزی تمن کو ہے اسمان سوں ہے آیت اسی دھات سچ جان توں
( ١٨٥٢ء، قصۂ قاضی و چور، ٩٦ )