اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - بہنے والی یا رقیق چیز کی تُللی، پچکاری، پھوہار۔
"اس نے تمام ٹوٹیاں دیکھیں . کس کس کا واشل مضبوط ہے، کھولیں تو کتنی دھار نکلتی ہے۔"
( ١٩٨٦ء، اوکھے لوگے، ٩٤ )
٢ - پانی کا بہاؤ۔
"میں دریا سے پانی بھر ہی رہا تھا کہ اتفاق سے لوٹا میرے ہاتھ سے چھٹ گیا اور پانی کی دھار میں بہہ گیا۔"
( ١٩٢٥ء، حکایاتِ لطیفہ، ١٠٨:١ )
٣ - لکیر، خط، دھاری۔
"ان پر خطیں اور عمیق دھاریاں ہوتی ہیں۔"
( ١٨٦٠ء، نسخۂ عملِ طب، ٢٧٥ )
٤ - خنجر اور تلوار یا کسی تیز اور کاٹنے والے آلے کی باڑھ۔
"یہ رویہ میرے دل کو کسی تیز دھار آلے کی طرح نہیں کاٹتا۔"
( ١٩٧٩ء، ریت کی دیوار، ٤٧ )
٥ - تیزی، کاٹ۔
"تو ابھی رہگزر میں ہے، میں طنز کی دھار زیادہ شدید ہے۔"
( ١٩٨٧ء، قومی زبان، کراچی، جولائی، ٢٦ )
٦ - دریا کا بیچ جہاں پانی زور سے بہتا ہے، چشمہ۔ (نوراللغات؛ فرہنگِ آصفیہ)۔
٧ - (آنسوؤں کی) لڑی، تارِ اشک۔
"میں نے بہت سی خواتین و بزرگوں کے چہروں پر خوشی کے آنسووں کی دھاریں بہتی ہوئی دیکھیں۔"
( ١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ٧٥٦ )
٨ - [ مجازا ] سلسلہ، رو۔
"اس طرح خیالات کی ایک طویل رویا دھار شروع ہو گئی۔"
( ١٩٧٠ء، جنگ، کراچی، ١٩ جنوری، ٩ )
٩ - حد، ڈانڈا؛ کنارا، سِرا۔
"ہاتھی کے خر طوم میں دوپٹے جنکے دو طرفہ دھار نہایت آبدار ہے بندھے ہیں۔"
( ١٩١٧ء، گلستانِ باختر، ٤٦٣:٣ )
١٠ - پہاڑوں کا سلسلہ۔ (ماخوذ: جامع اللغات؛ پلیٹس)
١١ - دودھ۔ (فرہنگِ آصفیہ)۔
١٢ - دودھ یا شراب جو دیوتا کو چڑھائی جائے۔ (جامع اللغات)۔
١٣ - تھور کی شاخ۔ (فرہنگِ آصفیہ)۔