دھار

( دھار )
{ دھار }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں ماخوذ ہے اور عربی رسم الخط میں بطور اسم ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیاتِ قلی قطب شاہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : دھاریں [دھا + ریں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : دھاروں [دھا +روں (و مجہول)]
١ - بہنے والی یا رقیق چیز کی تُللی، پچکاری، پھوہار۔
"اس نے تمام ٹوٹیاں دیکھیں . کس کس کا واشل مضبوط ہے، کھولیں تو کتنی دھار نکلتی ہے۔"    ( ١٩٨٦ء، اوکھے لوگے، ٩٤ )
٢ - پانی کا بہاؤ۔
"میں دریا سے پانی بھر ہی رہا تھا کہ اتفاق سے لوٹا میرے ہاتھ سے چھٹ گیا اور پانی کی دھار میں بہہ گیا۔"    ( ١٩٢٥ء، حکایاتِ لطیفہ، ١٠٨:١ )
٣ - لکیر، خط، دھاری۔
"ان پر خطیں اور عمیق دھاریاں ہوتی ہیں۔"      ( ١٨٦٠ء، نسخۂ عملِ طب، ٢٧٥ )
٤ - خنجر اور تلوار یا کسی تیز اور کاٹنے والے آلے کی باڑھ۔
"یہ رویہ میرے دل کو کسی تیز دھار آلے کی طرح نہیں کاٹتا۔"    ( ١٩٧٩ء، ریت کی دیوار، ٤٧ )
٥ - تیزی، کاٹ۔
"تو ابھی رہگزر میں ہے، میں طنز کی دھار زیادہ شدید ہے۔"    ( ١٩٨٧ء، قومی زبان، کراچی، جولائی، ٢٦ )
٦ - دریا کا بیچ جہاں پانی زور سے بہتا ہے، چشمہ۔ (نوراللغات؛ فرہنگِ آصفیہ)۔
٧ - (آنسوؤں کی) لڑی، تارِ اشک۔
"میں نے بہت سی خواتین و بزرگوں کے چہروں پر خوشی کے آنسووں کی دھاریں بہتی ہوئی دیکھیں۔"      ( ١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ٧٥٦ )
٨ - [ مجازا ]  سلسلہ، رو۔
"اس طرح خیالات کی ایک طویل رویا دھار شروع ہو گئی۔"      ( ١٩٧٠ء، جنگ، کراچی، ١٩ جنوری، ٩ )
٩ - حد، ڈانڈا؛ کنارا، سِرا۔
"ہاتھی کے خر طوم میں دوپٹے جنکے دو طرفہ دھار نہایت آبدار ہے بندھے ہیں۔"      ( ١٩١٧ء، گلستانِ باختر، ٤٦٣:٣ )
١٠ - پہاڑوں کا سلسلہ۔ (ماخوذ: جامع اللغات؛ پلیٹس)
١١ - دودھ۔ (فرہنگِ آصفیہ)۔
١٢ - دودھ یا شراب جو دیوتا کو چڑھائی جائے۔ (جامع اللغات)۔
١٣ - تھور کی شاخ۔ (فرہنگِ آصفیہ)۔
  • A sudden shower
  • a sprinkling or rain;  end
  • boundary
  • limit