سیل

( سَیل )
{ سَیل (ی لین) }
( عربی )

تفصیلات


سیل  سَیل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٩٦٥ء کو "علی نامہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - پانی کا تیز بہاؤ، سیلاب، طغیانی، بہاؤ۔
"ان کے وجود کی مٹی میں تشنگی کا ایک ایسا سیل موج زن ہے جو ان کو برابر سوچنے پر. اور بولنے پر مجبور کرتا ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، آنکھ اور چراغ، ١٣٦ )
٢ - [ تصوف ]  غلبہ احوال دلی کو کہتے ہیں۔ (مصباح التصرف، 149)۔
  • A flowing;  a current
  • a torrent
  • flood